پاکستان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ میکرو اکنامک فریم ورک شئیر کردیا۔ ٹیکس ہدف میں 1300 ارب روپے اضافے کی تجویز ہے۔ جی ڈی پی گروتھ 5۔3 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا کہ ٹیکس ہدف میں 1300 ارب روپے اضافے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال کیلئے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 400 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بنیادی معاشی اہداف کے تعین پر ابھی اختلافات برقرارہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان غذائی اجناس اور توانائی کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر بھی اتفاق ہواہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 5۔3 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ لگایا ہے اور وزارت خزانہ نے اگلے سال شرح نمو کا ہدف 7۔3 فیصد تجویز کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مہنگائی کا تخمینہ 12.7 فیصد اور وزارت خزانہ نے 11.8 فیصد لگایا ہے۔
آئی ایم ایف نےکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 4.6 ارب ڈالر لگایا ہے جب کہ پاکستانی حکام نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4.2 ارب ڈالر تجویز کیا ہے
برآمدات اور ترسیلات زر سےمجموعی طور پر 61 ارب ڈالر سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔ اگلے مالی سال ملکی برآمدات کا ہدف 7۔32 ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔ وزارت خزانہ کا درآمدات کا تخمینہ 58 ارب ڈالر اور آئی ایم ایف کا 61 ارب ڈالر ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال ترسیلات زر کاہدف 30.6 ارب ڈالرز تجویز کیا ہے اور آئندہ مالی سال مالی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1000 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 400 ارب رکھنے کی تجویز ہے جو کہ اس سال کے مقابلے میں 1300 ارب روپے اضافی ہے۔ قرضوں پر سود کی مد میں بھی 9700 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ اگلے سال پینشن بل 801 ارب سے بڑھ کر 960 ارب تک جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مذاکرات میں بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کابجٹ 530 ارب روپے رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔