سری لنکا میں مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر بم حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 300 ہوگئی ہے اور سیکڑوں زخمی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا میں گزشتہ روز بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 300 ہوگئی ہے اور 500 افراد زخمی ہیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔
ہلاک شدگان میں غیر ملکی بھی ہیں جن میں سے 5 برطانوی، 2 امریکی، 6 بھارتی، ڈنمارک کے 3 اور پرتگال کا ایک شہری شامل ہے۔ ملک کے اسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ ہر طرف سوگ کا سماں ہے اور ہر آنکھ اشک بار ہے۔
حکومت نے آج صبح کرفیو ختم کردیا ہے اور سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے 24 مشتبہ ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ اتوار کی شب بھی کولمبو ایئرپورٹ کے قریب بم برآمد ہوا جسے ناکارہ بنادیا گیا ہے۔
تاحال کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور اب تک حملہ آوروں کے عزائم بھی معلوم نہیں ہوسکے۔ حکومت نے صورتحال کو کنٹرول کرنے اور افواہوں کی روک تھام کے لیے عارضی طور پر فیس بک اور واٹس ایپ سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بھی بند کردی ہیں۔
واقعے سے 10 روز پہلے ہی سری لنکا کے ایک اعلیٰ پولیس افسر نے دھماکوں کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق ایک شدت پسند تنظیم نیشنل توحید جماعت ملک میں بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے، غیر ملکی ماہرین کے مطابق ان اطلاعات کے باوجود ان حملوں کا ہونا سیکیورٹی ناکامی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پہلے دارالحکومت کولمبو سمیت 2 شہروں نیگمبو، بٹّی کالؤا کے تین گرجا گھروں میں دھماکے ہوئے۔ اس کے بعد کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو بم حملوں کا نشانہ بنایا گيا۔