سندھ اور مکران کے ساحل پر سونامی کا خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ 1945 میں مکران کے ساحل سے تباہی پھیلانے والا سونامی ٹکرایا تھا جس کے بعد اب ماہرین خبردار کررہے ہیں کہ یہ آفت اب اپنا قدرتی ٹائم اسکیل مکمل کرچکی ہے اور مکران کے سمندر میں موجود سبڈکشن زون کافی سرگرم ہے جو شدت پکڑ رہا ہے۔
سندھ مکران کا ساحل قدرتی آفات سے گھرا ہوا ہے لیکن اس کو سب سے زیادہ خطرہ سونامی سے ہے، مکران کے ساحل سے 50 کلومیٹر دور ایک سبڈکشن زون ہے جس کی حیثیت سمندر میں موجود ایک ایسے ایٹم بم کی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
بحیرہ عرب میں سونامی آنے کی صورت میں گوادر اور مکران کا ساحل سب سے متاثر ہوسکتا ہے، یہ کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور ایسا ہونے میں کوئی زیادہ دیر بھی نہیں لگے گی ۔
ماہرین کہتے ہیں کہ قدرت آفات کی پیشگوئی ممکن نہیں لیکن ان کے نقصان دہ اثرات سے بچنے کے لیے منظم منصوبہ کے ساتھ عمارتوں کو اس طرح تعمیر کیا جانا چاہیے کہ وہ زلزلے اور سونامی کا مقابلہ کر سکیں اور کسی بھی انسانی المیے سے ممکنہ حد تک بچا جاسکے۔