پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا عوامی لانگ مارچ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انٹری دینے کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے ڈی چوک کو کنٹینرز کے ذریعے تینوں اطراف سے بند کر دیا ہے۔
پارلیمنٹ اور شاہراہِ دستور جانے والی سڑک بند کر دی گئی ہے، ڈی چوک میں داخلے کے لیے صرف جناح ایونیو کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
ادھر مارچ کے لیے ملک بھر سے آئے ہوئے جیالوں نے اسلام آباد کے علاقے روات میں پڑاؤ ڈال دیے ہیں۔
پی پی پی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکاء کے لیے ناشتے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
جیالوں کی مرغ چنے، نان اور چائے سے تواضع کی جا رہی ہے۔
لانگ مارچ روات سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اسلام آباد روانہ ہو گا۔
لانگ مارچ کا قافلہ براستہ ایکسپریس وے اسلام آباد میں داخل ہو گا جس کا آخری پڑاؤ ڈی چوک اسلام آباد ہو گا۔
پیپلز پارٹی کو اسلام آباد کے معروف ڈی چوک پر جلسے کی اجازت مل گئی، ضلعی انتظامیہ نے جلسے کے لیے این او سی جاری کر دیا۔
اجازت نامے میں کہا گیا ہے کہ جلسہ آج شام 4 بجے سے شروع ہو گا اور رات 8 بجے تک ختم کرنا ہو گا۔
اجازت نامے کے مطابق نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا تو اس کی ذمے دار پیپلز پارٹی ہو گی
ڈی چوک پر جلسے میں پی ڈی ایم کی قیادت بھی شریک ہو گی، اس سلسلے میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کر دیا ہے۔
اس صورتِ حال پر پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ عوامی مارچ کے لیے کشمیر اور خیبر پختون خوا سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان گھبراہٹ کا شکار تھے اور اب انہیں پسینے آنے شروع ہو گئے ہیں۔