سابق وفاقی وزیر عثمان ڈار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سیاست سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
عثمان ڈار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تحریک انصاف اور سیاست کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ ’نو مئی کا واقعہ ایک دن میں رونما نہیں ہوا۔ تحریک انصاف میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ ٹکراؤ کی سیاست پر یقین کرتا تھا اور عمران خان اس سوچ کی حمایت کرتے تھے۔ دوسرا وہ مائنڈ سیٹ تھا جو مفاہمت کی بات کرتا تھا۔‘
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں کی ذہن سازی کی، جوڈیشل کمپلیکس اور زمان پاک حملہ اسی ذہن سازی کا نتیجہ تھا، 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی زمان پارک میں ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ورکرز کی ذہن سازی کی۔ یہ تسلسل شروع ہوا اور اس ٹکراؤ چاہنے والے گروپ کا بیانیہ حاوی ہو گیا۔ عمران خان بھی اس کی حمایت کرتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی گرفتاری کو روکنے کے لیے ورکرز کو زمان پارک بلایا جاتا تھا۔ مراد سعید، اعظم سواتی اور اس طرح کے لوگ ٹکراؤ چاہتے تھے۔ ورکرز ہیومن شیلڈ کے طور زمان پارک میں تھے۔ ورکرز کی ذہن سازی ایسی ہو گئی کہ ہم نے عمران خان کو گرفتار نہیں ہونے دینا۔‘
عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا، 9 مئی ایک شرمناک سانحہ ہے، 9 مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر، فرخ حبیب یہ گروپ ٹکراؤ کی سیاست پر یقین رکھتا تھا، اسد عمر، عمر ایوب، علی محمد خان، شفقت محمود اور میں فوج کے ساتھ مفاہمت کی بات کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک ایسا سیاہ دھبہ ہے جسے دھلنے میں وقت لگے گا۔ لانگ مارچ جنرل عاصم منیر کی آرمی چیف تعیناتی روکنے کے لیے کیا گیا، 9 مئی حملوں کا مقدمہ فوج پر دباؤ ڈالنا تھا، 9 مئی حملوں کا مقصد جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا۔