سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کا کہناہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمےمیں سرخرو کیا، عوام کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھا،آپ کی دعاؤں نے مجھے بہت حوصلہ دیا، آپ سب بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کے دل و دماغ میں یہ سوال انگارے کی طرح سلگ رہا ہے کہ عوام کا کیا قصور تھا؟ انہیں کس جرم میں نوازشریف سے زیادہ سنگین سزائیں دی گئیں؟ ان کے گھروں کے چولہےکیوں بجھائے گئے، صحت کی سہولت سےکیوں محروم کیاگیا؟ کسی لاڈلے کو لانے کے لیے مجھے ہٹانا اور سزائیں دلوانا ضروری تھا تو پاکستان کو کس جرم کی سزا دی گئی؟ دنیا بھر کے معزز رکن پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیوں کردیا گیا؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے شہریوں آپ نے کسی عدالت سے رجوع نہیں کرنا، آپ خود جج ہیں، امید ہے کہ آپ 8فروری کو فیصلہ سنائیں گے اور خود ہی اپنی سزاؤں کا خاتمہ کر کے خود کو ان سزاؤں سے بریت دلوائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے انہیں ہر الزام سے بری کردیا ہے لیکن خوشی تب ہوگی جب عوام بری ہوں گے، جب عوام کو منہگائی سے نجات ملےگی، اصل خوشی تب ہوگی جب لوگوں کو دوائیں ملیں گی، نوجوانوں کوروزگار ملے گا، پاکستان آگے بڑھتا ہوا دکھے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ اپنےخلاف ہونے والی منظم سازش بیان کروں تو بہت وقت لگے، مجھے سسیلین مافیا اور گاڈ فادر کی گالیاں دی گئیں، نیب کو تین ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ، مجھے جس بینچ نے سزا سنائی اس بینچ میں شامل ایک جج مانیٹر جج بن کر بیٹھ گیا، نیب کو تین ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ،اس شرمناک کھیل کے سارے چہرے بے نقاب ہو چکے ، وہاں وہاں سے گواہیاں آرہی ہیں جہاں سے گمان بھی نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا، آج مسائل کا لمبا سلسلہ نظر آتاہے،طویل عرصہ جیل میں رہا ، گالیاں کھائیں، کردار کشی ہوئی، میں اپنے والد محترم کی میت کو کندھا نہ دے سکا،والدہ کو قبر میں نہ اتار سکا، اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت نہ گزار سکا جبکہ وہ اس دنیا سےرخصت ہونی والی تھیں، اپنےآپ کو پیچھے لے جاسکتا ہوں نہ بچھڑنے والوں کو واپس لاسکتا ہوں۔