مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک بھارتی ہندو شہری اور دو کشمیری خواتین کے درمیان ہونے والی گفتگو منظر عام پر آنے کے بعد خطے کے عوام کے جذبات اور بھارتی تسلط کے حوالے سے اُن کے واضح موقف کی عکاسی ہو رہی ہے۔ یہ گفتگو اس وقت ریکارڈ کی گئی جب بھارتی شہری نے بزرگ خواتین سے کشمیر میں مبینہ دہشت گردی کے حملے کے بارے میں سوال کیا۔
گفتگو کے دوران بھارتی مرد نے بار بار یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ “ہم بھارت دیش واسی ہیں، ہم ایک ہیں، کشمیر ایک ہے، کشمیر بھارت میں ہے، اور کشمیر بھارت کا ہے، بھارت ماتا کی جے بولیے”۔تاہم، کشمیری خواتین نے واضح اور دوٹوک انداز میں اس کی تردید کی۔ ایک خاتون نے جواب دیا کہ “، کشمیر کشمیر یوں کا ہے، بھارت الگ ہے”۔
جب بھارتی مرد نے زور دیا کہ وہ “بھارت ماتا کی جے” بولیں، تو خواتین نے سختی سے انکار کر دیا۔ انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ “ہم مسلمان ہیں، ہم یہ نہیں بول سکتے”۔
بھارتی شہری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ “بھارت میں سکھ ہیں، ہندو ہیں، مسلمان ہیں، سب قومیں ہیں، کشمیر بھارت کا ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں، بھارت بھی آپ کا ہے، بھارت ماتا کی جے کہیے”۔ لیکن اس کے باوجود خواتین نے “بھارت ماتا کی جے” بولنے سے انکار کر دیا۔
گفتگو کے اختتام پر بھی بھارتی مرد نے اصرار کیا کہ “کشمیر بھارت کا ہے، اور کشمیر بھارت کا ہی رہے گا”، جس پر کشمیری خاتون نے واضح جواب دیا کہ “کشمیر الگ ہے ہندوستان الگ ہے”۔ جب بھارتی مرد نے دوبارہ “آپ ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کیوں نہیں کہتے؟” کا سوال کیا تو کشمیری خاتون نے جواب دیا کہ “ہم کیوں کہیں؟ ہم مسلمان ہیں”۔
دفاعی ماہرین نے اس گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ بھارت نے غاصبانہ قبضے کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے اور کشمیری عوام خود کو بھارت سے علیحدہ تصور کرتے ہیں۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیری خواتین کا بھارتی نعرہ بلند کرنے سے واضح انکار ان کے مضبوط مذہبی تشخص اور آزادی کی خواہش کا مظہر ہے۔