پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پُرزور حامی سمجھے جانے والے اداکار حمزہ علی عباسی نے سانحہ 9 مئی کی مذمت کردی۔
سینئر صحافی منصور علی خان کے پوڈکاسٹ شو میں شرکت کے دوران حمزہ علی عباسی نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کے غلط فیصلوں اور 9 مئی واقعات پر کھل کر تنقید کی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر بالخصوص پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
حمزہ علی عباسی نے انٹرویو میں کہا کہ سیاست کو حق و باطل کی جنگ بنا دینا خطرناک ہے، عمران خان کو احتجاج اور محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے تھا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی ماضی کی پالیسیوں، خاص طور پر دھرنوں اور لانگ مارچز، کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے 9 مئی کے واقعات کو بھی ‘غلط’ قرار دیا۔
حمزہ علی عباسی نے اعتراف کیا کہ وہ 2013 سے عمران خان کی تحریک کا حصہ رہے اور ان کے وزیراعظم بننے پر بہت خوش تھے، لیکن جیسے ہی وہ اقتدار میں آئے، حمزہ نے خود کو سیاست سے الگ کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں کچھ اچھے کام بھی ہوئے، جیسے معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئیں اور عالمی تعلقات میں بہتری آئی، لیکن بہت سی منفی چیزیں بھی ہوئیں’۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کو ہر صورت غلط کہا جانا چاہیے، اُن کا کہنا تھا کہ دیکھیں، فوج ہم میں سے ہی ہے، ہمارے باپ، دادا، رشتہ دار فوج میں رہے ہیں، جہاں اچھائیاں ہیں، وہاں خامیاں بھی ہیں، لیکن اُنہیں تصادم سے نہیں بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے’۔
حمزہ علی عباسی نے کہا کہ لوگ عمران خان سے محبت کرتے ہیں، لیکن اگر جیل میں ان کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو کیا ردعمل آئے گا؟ لوگ پہلے ہی سمجھتے ہیں کہ انکی سیاسی آواز دبائی جا رہی ہے، خان صاحب کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ملک کو نقصان پہنچا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا درست نہیں’۔
ایک سوال کے جواب میں حمزہ علی عباسی نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے سیاسی نظام میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کوئی راز نہیں لیکن میرا مؤقف یہی ہے کہ جب تک تصادم ختم نہیں ہوگا، نقصان جاری رہے گا۔
پوڈکاسٹ کے اختتام پر حمزہ علی عباسی نے مشورہ دیا کہ عمران خان کو تصادم اور احتجاج کے بجائے مذاکرات کی طرف آنا چاہیے، اگر آپ اپنی 10 میں سے 4 باتیں بھی منوا لیں، تو وہ بھی ایک کامیابی ہوگی۔
حمزہ علی عباسی کی گفتگو کے بعد ایکس (ٹوئٹر) پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ان کے خلاف سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔
ایک صارف نے لکھ ‘حمزہ علی عباسی سے ایسی بےحسی کی توقع نہیں تھی’ جبکہ ایک اور صارف نے طنزیہ تبصرہ کیا کہ ‘خان کے سابق ترجمان اب کہہ رہے ہیں کہ سیاست میں حق و باطل کا تصور نہیں ہوتا؟ یہ بہت بڑی تبدیلی ہے’۔
یاد رہے کہ حمزہ علی عباسی نے اپریل 2015 میں پی ٹی آئی کے کلچرل سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس وقت انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا تھا کہ ان کے ذاتی نظریات اور فلمی پروجیکٹ کے تقاضوں میں تضاد ہے، اس لیے وہ پارٹی عہدہ چھوڑ رہے ہیں، اگرچہ بعد ازاں وہ عمران خان کے حامیوں میں شامل رہے، لیکن اب ان کا انداز بالکل مختلف نظر آ رہا ہے۔
حمزہ علی عباسی کی حالیہ گفتگو نہ صرف ان کے سیاسی مؤقف میں ایک واضح تبدیلی کا اشارہ دیتی ہے بلکہ پاکستانی معاشرے میں سیاسی مکالمے کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔