اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان پر عائد سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش کی، جس کے تحت پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی پولیو ایمرجنسی کمیٹی کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو منعقد ہوا، جس میں پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں عالمی سطح پر پولیو کے پھیلاؤ کی صورتحال پر غور کیا گیا اور پاکستان میں پولیو کیسز اور حکومتی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان اب بھی پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے خطرے کا باعث ہیں۔ دونوں ممالک کو وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا بنیادی ذریعہ قرار دیا گیا، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو مہمات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں صوبائی اور ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری کی ضرورت ہے، کیونکہ ملک میں پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ 2023 سے 2024 تک پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کے پی، سندھ، اور بلوچستان کے کئی علاقے پولیو کے حوالے سے حساس قرار دیے گئے ہیں۔ کراچی، پشاور، اور کوئٹہ بلاک کو وائلڈ پولیو وائرس ون کے مرکز قرار دیا گیا ہے، اور پاکستان کے وسطی و جنوبی علاقوں میں بھی وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے۔
ادارے نے افغانستان اور پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وائرس اب صرف انہی دو ممالک تک محدود ہے۔ پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس ون کے پھیلاؤ نے ویکسینیشن کے معیار پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، خاص طور پر جب کم ٹرانسمیشن سیزن میں بھی وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کو ہدایت دی ہے کہ وہ پولیو سے حساس علاقوں میں مؤثر انسداد پولیو مہمات کا انعقاد یقینی بنائے۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، جہاں وائرس وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، اور پاک افغان آمد و رفت پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن رہی ہے۔ بے گھر افغان مہاجرین کی نقل و حرکت سے وائرس مزید علاقوں میں منتقل ہو رہا ہے، اس لیے پاک افغان سرحدی مقامات پر ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی اور بلوچستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خطرات اور بعض علاقوں میں بائیکاٹ کی وجہ سے ہزاروں بچے پولیو ویکسین سے محروم رہ گئے۔ صرف 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی میں 2 لاکھ اور کوئٹہ بلاک میں 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔