پاکستان کے دفاعی اور ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے پر بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 3 ہزار 248 یوٹیوب چینلز کو بند کر دیا گیا ہے، جو ریاستی اداروں کے خلاف گمراہ کن اور اشتعال انگیز مواد پھیلانے میں ملوث پائے گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک تحقیقاتی ٹیم کو اس بات کی تصدیق کی کہ ان چینلز کو نگرانی کے دوران قومی سلامتی اور دفاعی اداروں کے خلاف سرگرم پایا گیا۔ پی ٹی اے ذرائع نے مزید بتایا کہ ایسے عناصر کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 19 ہزار 496 یو آر ایل بند کیے گئے، جو پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے خلاف مواد پھیلا رہے تھے۔
اس کے علاوہ، پاکستان میں 68 بھارتی یوٹیوب چینلز کو بھی بلاک کیا گیا ہے، جب کہ حالیہ دنوں میں 13 بھارتی نیوز چینلز اور 20 ویب سائٹس پر فوری پابندی عائد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق، دو پاکستانی صحافیوں کے یوٹیوب چینلز بھی ان کارروائیوں کی زد میں آئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 829 غیر اخلاقی اور توہین آمیز پوسٹس کو ہٹانے کی درخواست کر رہا ہے۔ گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران پی ٹی اے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو 10 لاکھ سے زائد پوسٹس ڈیلیٹ کرنے کی درخواست دی ہے۔
مزید برآں، اب تک دو لاکھ سے زائد یو آر ایل ایسے مواد پر مشتمل تھے جو ریاستی اداروں کو نشانہ بناتے تھے، جب کہ چار لاکھ سے زیادہ یو آر ایل غیر اخلاقی مواد پر مبنی تھے جنہیں بلاک کرایا گیا۔ توہین عدالت، ججز کے خلاف مواد، اور اسلام مخالف پوسٹس پر مشتمل ہزاروں پیجز اور پوسٹس کو بھی ہٹایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 53 ہزار سے زیادہ یوٹیوب ویڈیوز، ڈیڑھ لاکھ سے زائد ٹک ٹاک کلپس، 50 ہزار سے زائد ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پوسٹس، اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ فیس بک پوسٹس کو بھی بلاک یا ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں سوشل میڈیا پر منفی رجحانات کی روک تھام اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے کی جا رہی ہیں۔