وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے اس مسئلے کو سیاسی نظریے سے نہیں دیکھنا چاہیے، کیونکہ دنیا بھر نے اسی ویکسین کی بدولت اس بیماری سے نجات حاصل کی ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ آج ملک میں انسداد پولیو کی تیسری قومی مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں ایک ساتھ پولیو مہم چلائی جا رہی ہے، جو خطے میں اس بیماری کے خاتمے کی کوششوں کا ثبوت ہے۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ ویکسین سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کریں۔ انکاری والدین کو سوچنا چاہیے کہ حکومت کبھی بھی بچوں کے مفاد کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اپنی عاقبت کیوں خراب کریں گے؟ پوری دنیا نے اسی ویکسین کے ذریعے پولیو پر قابو پایا ہے، اور یہی اس مرض سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔ اگر پولیو لگ جائے تو یہ عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔
خطاب کے بعد وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ انسداد پولیو کی اس قومی مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے ساڑھے چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں چار لاکھ سے زیادہ ہیلتھ ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو یہ ویکسین فراہم کریں گے۔