پاکستان کے ای گیمنگ کے معروف کھلاڑی ارسلان ایش نے پیرس میں ہونے والے ایوو فرانس 2025 کے سنسنی خیز گرینڈ فائنل میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دنیا کے ٹیکن 8 کے عالمی چیمپئن کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ یہ عالمی مقابلہ ویڈیو گیمز کی دنیا کا ایک بڑا ایونٹ سمجھا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر کے صفِ اول کے ٹیکن کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
ارسلان ایش نے اپنے مخصوص پُرسکون انداز اور شاندار حکمتِ عملی سے ایک کے بعد ایک حریف کو شکست دی اور گرینڈ فائنل میں ناقابلِ شکست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائٹل جیت لیا۔
اس سے قبل ارسلان ایش ایوو جاپان 2019 اور 2023، ایوو امریکہ 2019، 2023 اور 2024 کے علاوہ ٹیکن ورلڈ ٹور 2023 کے بھی فاتح رہ چکے ہیں۔ اب ایوو فرانس 2025 جیت کر وہ مجموعی طور پر سات ایوو ٹائٹل جیتنے والے دنیا کے چند بہترین گیمرز میں شامل ہو گئے ہیں۔
یوں ارسلان ایش مجموعی طور پر سات ایوو ٹائٹلز جیتنے والے دنیا کے چند عظیم ترین گیمرز میں شامل ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنی فتح کی خوشی مناتے ہوئے ارسلان ایش نے یہ ٹائٹل اپنے ملک پاکستان اور اس کی عوام کے نام کرنے کا اعلان کیا۔
اپنے آفیشل ایکس اکائونٹ پر انہوں نے لکھا کہ ‘بظاہر تو یہ ٹرافی میں نے اٹھا رکھی ہے، لیکن یہ جیت ہر اس شخص کی ہے جس نے مجھ پر یقین کیا۔’
اس کے ساتھ انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ساتواں ایوو ٹائٹل جیتنے کا اعلان کیا۔
گزشتہ ہفتے اپنی جدوجہد اور کامیابی کے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے ارسلان ایش نے بتایا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس خاندان سے ہے۔ والد کی وفات کے بعد حالات مشکل ہو گئے تھے۔ والدہ سلائی کا کام کرتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ وہ ڈاکٹر بنیں، لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اتنا نہیں کماتا، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بن جاؤ۔
ارسلان کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں ٹیکن کے بہترین کھلاڑی تھے، لیکن جب انہوں نے گیمنگ کو کیریئر بنانے کی خواہش ظاہر کی تو کسی نے ان پر یقین نہیں کیا، نہ والدہ، نہ بھائی، نہ دوست۔
جب انہوں نے باہر جانے کی اجازت مانگی تو والدہ کی آنکھوں میں ناامیدی تھی، کیونکہ انہوں نے بڑی مشکل سے ان کی تعلیم پر پیسہ خرچ کیا تھا۔
ارسلان ایش نے والدہ سے ایک سال کی مہلت لی کہ اگر وہ کچھ نہ کر سکے تو ان کی مرضی کا کام کریں گے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس وقت کسی کو قائل کرنے کے لیے ان کے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا، اور وہ تھا جیت کا راستہ۔
ان کا پہلا گیمنگ تجربہ محلے کی ایک پھلوں کی دکان سے جڑا ہے، جہاں پھل فروش نے ویڈیو گیم مشین لگا رکھی تھی۔ اسی دکان پر کھیلنے سے ان کا شوق پروان چڑھا۔ وہ بابا جی جو دکان کے مالک تھے، ارسلان پر یقین رکھتے تھے اور انہی کی مدد سے ارسلان کا پہلا پاسپورٹ بنا۔
ارسلان نے بتایا کہ پوکیمون کے ایک کردار سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنے نام کے ساتھ ایش کا اضافہ کیا۔
ملائیشیا میں اپنے پہلے ٹورنامنٹ میں شکست کے باوجود ایک کمپنی نے انہیں پہچانا، دبئی بلایا، جہاں وہ جیتے، اور یوں ان کے عالمی کامیابیوں کا سفر شروع ہوا۔