خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے صوبائی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ وہ کسی سیاسی خاندان یا خاندانی اثرورسوخ کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی محنت اور جدوجہد کے نتیجے میں اس منصب تک پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قبائلی ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک عام شہری ہیں جن کے خاندان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ میں اپنے قائد کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ میرا تعلق قبائلی اضلاع کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ نہ میرے والد، نہ بھائی اور نہ کوئی قریبی رشتہ دار سیاست دان ہیں۔ میرے نام کے ساتھ نہ زرداری ہے، نہ بھٹو اور نہ شریف، اور صرف کسی بڑے نام کے ساتھ اپنا نام جوڑ لینے سے کوئی شخص بڑا لیڈر نہیں بن جاتا۔
انہوں نے کہا کہ میں احتجاجی سیاست کا پرانا کھلاڑی ہوں۔ میرے پاس کھونے کے لیے نہ گاڑیاں ہیں، نہ کوئی بنگلہ، نہ دولت اور نہ ہی کرسی کی کوئی لالچ۔ میں جیسے آج ہوں ویسے ہی رہوں گا، اور میرے قائد جب کہیں گے، میں یہ منصب فوراً چھوڑ دوں گا۔
محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ جب ان کے نام کا اعلان ہوا تو ایک مخصوص سوچ نے قبائلی عوام کو کمتر سمجھنے کی کوشش کی، مگر قبائل نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں۔ وہ کسی کے وسائل پر قبضے کے لیے پیدا نہیں ہوئے بلکہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہیں۔ ان کے بقول، قبائلی عوام ان کے وزیراعلیٰ بننے پر بے حد خوش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ لوگوں کو دکھایا جائے کہ 8 فروری کو انتخابات میں کس طرح دھاندلی کی گئی تھی اور ہمارے حلقوں پر کس طرح ڈاکا ڈالا گیا تھا۔ میں اس تمام معاملے کی تفصیلی تحقیقات کراؤں گا تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ بانی تحریک انصاف کو فیملی اور پارٹی کی مشاورت کے بغیر کسی بھی طرح ہٹانے کی کوشش کی گئی تو پورا ملک جام کر دیا جائے گا۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ منصب سنبھالنے کے بعد نظریے سے ہٹ جاؤں گا، ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ میں نے آج سے ہی اپنے قائد کی رہائی کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ محمد سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کی اور ووٹنگ کے دوران سہیل آفریدی کو 90 اراکین اسمبلی نے قائد ایوان منتخب کیا۔