چین کی انسانی خلائی ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ دو پاکستانی خلا باز چینی خلا بازوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے، جن میں سے ایک خلا باز کو مختصر مدت کے لیے چین کے خلائی اسٹیشن پر بھیجا جائے گا۔
چینی سرکاری خبر رساں ادارے ’شنہوا‘ کے مطابق منتخب ہونے والے پاکستانی خلا باز کو پے لوڈ اسپیشلسٹ کے طور پر چنا جائے گا، جو مختصر دورانیے کے خلائی مشن میں حصہ لے گا۔
رواں برس فروری میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت پاکستانی خلا بازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل کیا جائے گا، جس کے بعد وہ چین کے آئندہ انسانی خلائی مشن میں شرکت کریں گے۔ یہ اقدام پاکستان کے خلائی تحقیقی ادارے ’سپارکو‘ اور چین کی انسانی خلائی ایجنسی کے درمیان تعاون کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
چین کے خلائی اسٹیشن کا نام ’تیانگ گونگ‘ ہے، جس کے معنی ’آسمانی محل‘ کے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پہلے قومی خلا باز مشن کے دوران کئی سائنسی اور تحقیقی تجربات کیے جائیں گے۔
ان تجربات میں حیاتیاتی و طبی سائنس، ایرو اسپیس انجینئرنگ، اپلائیڈ فزکس، فلوئیڈ میکینکس، خلائی شعاعوں کی پیمائش، ماحولیاتی تحقیق، مٹیریلز سائنس، مائیکرو گریویٹی اسٹڈیز اور فلکیات جیسے موضوعات شامل ہوں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاک چین معاہدے کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ چین کے خلائی اسٹیشن پروگرام میں پاکستان کی شمولیت دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک سائنسی تعاون اور پرامن خلائی تحقیق کے فروغ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان کے متعدد سیٹلائٹس چین کی لانچنگ سائٹس سے خلا میں بھیجے گئے ہیں۔
سپارکو کے مطابق اس وقت پاکستان کے سیٹلائٹس زمین کے قریب مدار (لو ارتھ آربٹ) تک محدود ہیں، تاہم چینی خلائی مشن ’تیانگ گونگ‘ میں پاکستانی خلا بازوں کی شمولیت سے ملک کی سائنسی و تکنیکی صلاحیت میں نمایاں پیش رفت متوقع ہے۔