پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی بھرتیوں کے نظام میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے بنیادی تنخواہ کے اسکیل پر مستقل تقرری کا طریقہ ختم کر دیا ہے۔ نئے آرڈیننس کے تحت اب تمام سرکاری بھرتیاں یکمشت تنخواہ (لَم سم پیکیج) پر ہوں گی، جس کا مطلب ہے کہ ایسے ملازمین پنشن کے حقدار نہیں ہوں گے۔
پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس (ری پیل) آرڈیننس 2025 یکم اکتوبر سے نافذ ہو چکا ہے، جس کے ذریعے پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس پیر کو پنجاب اسمبلی میں پیش بھی کر دیا گیا۔
حکومتی مؤقف کے مطابق بنیادی تنخواہ کے سکیم کی جگہ یکمشت تنخواہ کا نظام لانے کا مقصد پنشن کی شکل میں صوبائی خزانے پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔
اب 2018 کا قانون ختم ہونے کے بعد کنٹریکٹ ملازمین کی چار سالہ ملازمت کے بعد مستقل ہونے کا عمل فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔ تاہم آرڈیننس میں سابقہ قانون کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں اور اقدامات کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، یعنی پہلے سے کیے گئے ریگولرائزیشن کے فیصلے برقرار رہیں گے۔
منسوخ شدہ قانون میں کیا ہوتا تھا؟
پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کے مطابق
جو ملازمین قانون کے نفاذ سے پہلے کنٹریکٹ پر تھے، ان کی تعیناتی قانونی تصور ہوتی تھی۔
کوئی بھی کنٹریکٹ ملازم جو 4 سال کی مسلسل ملازمت پوری کر لے، مستقل تقرری کا اہل ہوتا تھا۔
مستقل بھرتی کے لیے خالی اسامی، متعلقہ قابلیت اور تسلی بخش کارکردگی ضروری تھی۔
مستقل بھرتی کا طریقہ کمیشن کی سفارش اور مجاز اتھارٹی کی منظوری سے مکمل ہوتا تھا۔
نئے آرڈیننس میں کیا تبدیلی آئی؟
تمام نئی بھرتیاں یکمشت تنخواہ پیکیج پر ہوں گی، بنیادی اسکیل ختم۔
کنٹریکٹ ملازمین پوری سروس کنٹریکٹ پر ہی رہیں گے۔
یکمشت تنخواہ پر بھرتی ہونے والے ملازمین پنشن کے اہل نہیں ہوں گے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم پنشن کی مد میں اربوں روپے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ضروری تھا۔
ابہام بھی برقرار
نئے نظام کے بعد پہلے سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ہزاروں ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ کچھ حکام کا کہنا ہے کہ نیا آرڈیننس ان پر لاگو نہیں ہوگا، جب کہ بعض کے مطابق یہ تبدیلی مستقبل میں ان کی مستقل بھرتی کی اہلیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
سیکریٹری قانون سے رابطے کی کوششیں ناکام رہیں، جبکہ سیکریٹری ریگولیشنز نے نئے قانون کی منظوری کی تصدیق تو کی لیکن اس کے اثرات پر بات کرنے سے گریز کیا۔
ایک سینئر سول سرونٹ کے مطابق حکومت کو یا تو مستقل روزگار دینا چاہیے یا پھر مارکیٹ کے مطابق مسابقتی تنخواہیں مقرر کرنی چاہئیں، ورنہ انسانی وسائل کا معیار بہتر نہیں ہو سکے گا۔