پاکستان میں انٹرنیٹ سروس کئی دنوں سے بری طرح متاثر ہے جس کے بعد آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد اور گھریلو صارفین نے بھی شکوک و شبہات شروع کر دیے ہیں۔
فری لانس کرنے والی نوجوان نسل بہت مایوسی کا شکار ہے خاص کر فائیور کی جانب سے جو اعلان سا منے آیا ہے کہ پاکستانی فری لانسر کو کام نہ دیا جائے اس اعلان کے بعد بہت زیادہ تشویش پھیل گئی ہے اور جو لوگ کام کر رہے تھے فائیور کی سروس بند ہو نے کی وجہ سے ان کے لاکھوں،ہزاروں ڈالرز پھنس گئے
اس وجہ سے پاکستان کی معیشت کو جہاں دھچکا پہنچے گا وہاں وہاں پر زر مبادلہ کے ذخائر کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اس فری لانس کام بند ہو نے کی وجہ سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
واٹس ایپ پر رابطہ ہو، آن لائن شاپنگ ہو، تصویر اپ لوڈ کرنا ہو یا ویڈیو دیکھنا ہو، انٹرنیٹ کی رفتار پورے ملک میں بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ اور یہ تمام سروسز بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
حکومت کی جانب سے فائر وال لگانے کی بات بھی مو ضوع بحث بنی ہو ئی ہے لیکن ایک بات واضح کہ نیٹ بند ہو نے کی وجہ سے ملک بھر ایک عجیب صورتحاال سے دوچار ہو گیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ انٹرنیٹ سست کیوں ہے۔ عوام کہہ رہے ہیں کہ کمال کا بیان دیا ہے رانا ثنا اللہ نے کہ خود حکومت میں ہیں آپ خود پتہ کر کے عوام کے مسائل کو حل کریں۔
کمیٹی کے سربراہ امین الحق نے چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان کو بھی طلب کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ سست ہونے کی تکنیکی وجوہات ہیں۔ سائبر امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ کیبل کی کوالٹی، ڈیجیٹل ٹریفک بڑھنا اور موسمیاتی تبدیلیاں انٹرنیٹ سروس کو متاثر کرتی ہیں۔