وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی دکھائی دے رہی ہے اور پاکستان نے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نےکہاکہ حالیہ برسوں میں سی پیک نے پاک چین دوستی میں نئی جہت پیدا کی ہے،اس منصوبے سے کئی ایک شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا ہے، وزیر اعظم کے کامیاب دورے سے سی پیک پلس کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت خارجہ پالیسی کو عوامی امنگوں کے مطابق چلا رہی ہے، چین اور پاکستان کے تعلقات مثالی ہیں، پلوامہ حملے کے بعد چین نے مثبت کردار ادا کیا اور دونوں ممالک پر بات چیت و مذاکرات پر زور دیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قائدانہ کردار ادا کیا اور خارجہ پالیسی کو تعمیری انداز میں آگے بڑھایا۔
پاک بھارت کشیدگی سے متعلق شاہ محمود نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی ایک مثبت پیش رفت ہے اور کشیدگی میں کمی دکھائی دے رہی ہے، موجودہ صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے کردار کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بتانا نہیں چاہتا تھا لیکن پرائیویٹ ڈپلومیسی نے کام دکھایا ہے، امریکا نے پرائیویٹ ڈپلومیسی کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے کردار ادا کیا جب کہ امریکا، چین، روس، ترکی، سعودی عرب اور یو اے ای سمیت اردن کے رہنماؤں نے بھی کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے سفارتی کوششوں میں مزید اضافہ کیا ہے، ہم نے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا وفد کرتارپور راہداری پر مذاکرات کے حوالے سے نئی دلی جائے گا۔
بعد ازاں صحافی نے وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں تیسرا ملک کون سا تھا؟ اس پر شاہ محمود نے جواب دیا کہ یہ بات کان میں بتاؤں گا۔