غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں نے جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا جشن منانا شروع کردیا۔ اس معاہدے کا اعلان آنے والے گھنٹوں میں ہونا ہے۔ بہت سے امریکی، عرب، فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق معاہدے کے باضابطہ اعلان کی چند گھنٹوں میں توقع ہے۔ اس معاہدے سے غزہ کی پٹی میں لگ بھگ 15 ماہ سے جاری جنگ ختم ہو جائے گی۔
العربیہ اور الحدث کے کیمروں نے بدھ کی شام غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کی گلیوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تقریبات کو محفوظ کر لیا۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کے اعلان سے قبل خوشی کی لہر دوڑ گئی اور گولیاں چلائی گئیں۔ اس معاہدے کا اعلان جلد متوقع ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے شیئر کیا کہ غزہ کی پٹی میں ایک فلسطینی لڑکی نے حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ بندی کی خبر کا جشن منایا اور کہا کہ “جنگ بندی ایک خواب تھا۔”
ایک ذریعے نے العربیہ کو یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے 250 فلسطینی قیدیوں کو اس معاہدے کے تحت رہا کرے گا۔ یہ معاہدہ آنے والے چند گھنٹوں میں نافذ العمل ہو جائے گا۔
قطر اور حماس کے حکام نے بدھ کو اعلان کیا کہ اسرائیل کے ساتھ غزہ پر جنگ بندی اور درجنوں قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ یہ معاہدہ غزہ کی پٹی میں 15 ماہ تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کو روک دے گا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی ہفتوں کے انتھک محنت پر مبنی مذاکرات کے بعد ہونے والے اس معاہدے میں حماس کے زیر حراست درجنوں یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ اس معاہدے کے ذریعے غزہ میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی اپنے گھروں کو واپسی بھی ممکن ہوجائے گی۔ یہ معاہدہ انسانی امداد کو غزہ میں لانے کی بھی اجازت دے گا۔ یہ وہ امداد ہوگی جس کی غزہ کی پٹی کو اشد ضرورت ہے۔
قبل ازیں ایک فلسطینی سرکاری ذریعے نے العربیہ اور الحدث چینلز کو بتایا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ دوحہ میں حماس، اسلامک جہاد اور پاپولر فرنٹ نے ملاقات کی اور تینوں نے معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت میں دھڑوں نے معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے انخلا اور موجودگی کے مقامات کے نقشوں کو ملاحظہ کیا۔ دھڑوں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نقشے اس بات سے مطابقت رکھتے ہیں جس پر تمام فریقین کی تکنیکی کمیٹیوں میں اتفاق کیا گیا تھا۔