قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف شاندار فتح پر بہت خوش ہوں، جیت کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپنرز نے ایک بار پھر بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا، ساجدخان،نعمان علی اور ابراراحمد نے اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔ پہلی اننگز میں سعود شکیل اور محمد رضوان کی پارٹنر شپ اہمیت کی حامل رہی، بیٹنگ یونٹ اور بیٹنگ کوچ کو بھی کریڈٹ جاتا ہے، خامیاں ہر ڈیپارٹمنٹ میں ہوتی ہیں، اس پچ ہر سب سے بڑا مشکل بیٹنگ کرنا تھا۔
پرفارمنس کبھی کبھار بیس تیس رنز بھی ہوسکتے ہے، اگر ہم خود کو بیسٹ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں خود کو مزید بہتر بنانا ہوگا، ہم نے بہت سی چیزوں کو نوٹ ڈاؤن کرلیا ہے، یہ ایک ٹیم گیم ہے، ایک شعبے کو دوسرے شعبے کیلئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔
مجھے اچھے اور برے سے غرض نہیں، ٹف کنڈیشن میں وقت گزارنا بھی ایک اہم کام ہے، ہمیں پلیئرز بنانا ہونگے۔ ذاتی اچیومنٹس اتنی اہم نہیں ٹیم کا جیتنا ضروری ہے۔ ہمیں کوشش کرنی ہوگی کہ زیادہ ٹیسٹ میچز کھیلیں۔ ہم نے ہوم کنڈیشن پر وننگ مومینٹم برقرار رکھنا ہے۔ ایسا نہیں کہ ہم جیت گئے تو سب ٹھیک ہے، کافی چیزیں نوٹ کی ہیں اورانہیں مزید بہتر کرنے کیلئے اس پر کام کریں گے۔ ہمیں اپنی کمزوریاں پتہ ہیں،اپنے بیٹنگ یونٹ کو مواقع دینے ہوں گے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اچھا پرفارم کرنا ہے تو ہوم کے سارے میچز جیتنا ہوں گے، اگلے 10 مہینے بعد ہماری اگلی ٹیسٹ سیریز ہے۔ ہمیں کوشش کرنی ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ میچز کھیلیں۔ ابھی فاسٹ باولرز کا اْس طرح سے رول نہیں ہے۔ اگلے ٹیسٹ سائیکل میں فاسٹ بائولرز کا رول زیادہ ہوگا۔
20 وکٹیں لیے بغیر آپ ٹیسٹ کرکٹ نہیں جیت سکتے، ضروری نہیں کہ ایک ہی باولر پر انحصار کیا جائے،ابرار احمد آیا اس نے اچھی پرفارمنس دی، ہم نے پچ کے حساب سے زیادہ سے زیادہ رنز بنانے اور 20 وکٹیں لینی ہوں گی۔ ابھی اگلے ٹیسٹ میچ کیلئے پلئینگ الیون کا نہیں سوچا، ابھی تو اس ٹیسٹ کے بھی دودن باقی ہیں، کاشف علی اور روحیل نذیر نے اچھی پرفارمنسز دی ہیں، ابھی ہمارا یہ خیال ہے کہ ٹیم کو ہوم کنڈیشنز میں کیسے مضبوط کریں۔ ہم ابھی بہترین ٹیم پہلے کھلائیں گے اس کے بعد آہستہ جہاں ضرورت ہوگی وہاں کھلاڑی کھلائیں گے۔