بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بیرونی قرضے میں اضافے کی پیش گوئی کی ہے جو مالی سال 26-2025 میں 126.731 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو مالی سال 25-2024 میں 123.338 ارب ڈالر تھا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ مالی سال 27-2026 میں مزید بڑھ کر 131.688 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ بیرونی قرضے کا تناسب جی ڈی پی میں مالی سال 25-2024 کے لیے 30.3 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو مالی سال 24-2023 میں 32.2 فیصد تھا، تاہم یہ تناسب مالی سال 26-2025 میں دوبارہ بڑھ کر 30.8 فیصد ہو جائے گا۔
پاکستان کا داخلی قرضہ مالی سال 26-2025 کے لیے 60.861 کھرب روپے اور مالی سال 27-2026 کے لیے 65.629 کھرب روپے رہنے کی پیش گوئی ہے، جبکہ مالی سال 25-2024 میں یہ 54.567 کھرب روپے تھا۔
اگرچہ مالی استحکام اور داخلی قرضوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے پیش رفت جاری ہے، لیکن مختصر مدتی خطرات اب بھی زیادہ ہیں کیونکہ پاکستان کی بہت بڑی مجموعی مالی ضروریات اور ماضی میں بیرونی مالی امداد کے حصول میں مشکلات رہی ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ مجموعی مالی ضروریات، جو ای ایف ایف کی درخواست کے وقت کی نسبت کچھ کم ہیں، قرض کی پائیداری کے لیے اب بھی سنگین خطرات پیدا کرتی ہیں، خاص طور پر جب مالی اور زر مبادلہ کے ذخائر بہت کم ہوں۔
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس حوالے سے، دو طرفہ اور کثیرالطرفہ مالی معاونت کی بروقت فراہمی بہت ضروری ہے۔ طویل عرصے تک بلند سود کی شرح، سخت مالی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت میں سست روی، زر مبادلہ کی شرح پر نئے دباؤ، ممکنہ پالیسی تبدیلیاں، اور سرکاری اداروں سے منسلک مشروط ذمہ داریاں قرض کی پائیداری کے لیے اہم خطرات ہیں۔