ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کا تصور صرف کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے، 24 کروڑ پاکستانی عوام کا پانی بند کرنا ممکن نہیں۔
عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ یہ ہماری جنگ ہے، مگر فتح صرف اللہ کی ہے۔ اگر پاکستان کی گلیوں اور شہروں کا جائزہ لیا جائے تو عوام کے چہروں پر ہی سب کچھ واضح نظر آتا ہے۔ پاکستان نے جھوٹ، فریب، ظلم اور بھارتی جارحیت کو بے نقاب کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے ایک جھوٹی کہانی گھڑنے کی کوشش کی، جس پر پاکستان نے صرف اتنا کہا کہ اگر بھارت کے پاس ثبوت ہیں تو انہیں عالمی برادری یا کسی قابلِ اعتماد تیسرے فریق کے سامنے پیش کرے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور آج تک بھی نہیں ہے۔ حال ہی میں بھارتی وزارتِ خارجہ نے خود اعتراف کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ 6 اور 7 مئی کے اقدامات پر بھی ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارتی میڈیا اور ریاست کس طرح معلومات کی جنگ میں جھوٹ بول رہے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے پاس ایک جدید فلمی صنعت ہے، جس کی بنیاد پر وہ نت نئے جھوٹے بیانیے تیار کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا مذہب، ثقافت اور اقدار اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کسی مذہبی یا سویلین مقام پر حملہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی فضائیہ اور پائلٹس پر فخر ہے، اور نہ صرف آرمی، ایئر فورس، نیوی میں ہم آہنگی موجود ہے بلکہ عوام اور سیاسی قیادت بھی متحد نظر آئے۔ بھارت کے خلاف ہمارا اتحاد ایک آہنی دیوار کی مانند تھا۔
انہوں نے کہا کہ جے ایف-17 تھنڈر، جے-10 سی، فتح-1 اور فتح-2 میزائل پاکستان کی تکنیکی ترقی کی علامتیں ہیں۔ ہماری روایتی فوجی قوت کا ابھی مکمل استعمال بھی نہیں کیا گیا۔ ہماری زیادہ تر فورس بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنے میں مصروف ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت اس خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا پشت پناہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان آپریشنز سے ہم نے ایک بھی فوجی واپس نہیں بلایا اور اپنی ساری ٹیکنالوجی بھی ظاہر نہیں کی۔ عالمی طاقتیں سمجھتی ہیں کہ دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ کا تصور ہی خطرناک ہے۔ بھارت کئی سالوں سے جنگی جنون میں مبتلا ہے اور اس کا رویہ تباہ کن نتائج کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے معاملے کو سنبھالنے میں بردباری دکھائی اور کشیدگی کو بڑھنے نہیں دیا۔ امن اسی وقت ممکن ہے جب بھارت اپنے جنگی جنون پر مبنی سوچ کو ترک کرے۔ بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے افراد پر ہونے والا ظلم سنگین مسئلہ ہے، جو ردعمل پیدا کرتا ہے، اور بھارت اس ردعمل کو پاکستان پر ڈال کر بین الاقوامی مسئلہ بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے، جس میں پاکستان، چین اور بھارت شامل ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارت اس تنازع کو اندرونی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو امن کے راستے میں رکاوٹ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کشمیر سے چھ دریا نکلتے ہیں اور اگر کشمیر کشمیریوں کی خواہش کے مطابق پاکستان میں شامل ہوتا ہے تو یہ دریا پاکستان کے ہوں گے۔ چین بھی کشمیر کے کچھ علاقوں پر دعویدار ہے، اس لیے وہ بھی اس تنازع میں فریق ہے۔ بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ وہ کس خطرناک کھیل کا حصہ بن رہا ہے۔ پاکستان اور چین کئی دہائیوں سے مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں اور دونوں ممالک سمیت دیگر ذمہ دار اقوام امن کے لیے کوشاں ہیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی جنگ خود لڑی، بھارت کو بھی خودداری سے کام لینا چاہیے۔ جھوٹ، دھوکہ اور جارحیت کی بنیاد پر کھڑی سوچ کو ترک کرنا ہوگا۔ اگر بھارت نے دوبارہ کوئی جارحیت کی تو پاکستان کا ردعمل پہلے سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔