پاکستان سٹاک ایکسچینج میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری تیزی کا سلسلہ ختم ہوتا نظر آیا، جب مارکیٹ بدھ کے روز منفی زون میں داخل ہو گئی۔ کاروباری ہفتے کے تیسرے دن سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جس کے نتیجے میں KSE-100 انڈیکس اپنی اہم سطح ایک لاکھ 33 ہزار پوائنٹس کو برقرار نہ رکھ سکا۔
ٹریڈنگ کے دوران مارکیٹ میں 1000 سے زائد پوائنٹس کی نمایاں کمی دیکھی گئی، جس کے بعد KSE-100 انڈیکس ایک لاکھ 32 ہزار 326 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ یہ گراوٹ سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہوئی، خاص طور پر اس لیے کہ گزشتہ کاروباری روز مارکیٹ مثبت رجحان کے ساتھ بند ہوئی تھی۔ اس وقت KSE-100 انڈیکس میں 33 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا اور یہ ایک لاکھ 33 ہزار 403 پوائنٹس پر اختتام پذیر ہوا تھا۔
دوسری جانب، انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ڈالر کی قیمت میں 6 پیسے کی کمی کے بعد یہ 284.36 روپے سے گر کر 284.30 روپے پر آ گیا۔ تاہم، زر مبادلہ کی مارکیٹ میں یہ معمولی تبدیلی سرمایہ کاروں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوئی، جن کی توجہ اس وقت سٹاک مارکیٹ میں نمایاں کمی پر مرکوز ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں یہ مندی عالمی معاشی رجحانات اور مقامی سیاسی و معاشی عدم استحکام کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر حکومت اور متعلقہ ادارے فوری طور پر مستحکم اقدامات نہ اٹھائیں تو مارکیٹ میں مزید گراوٹ کا خطرہ موجود ہے۔