وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی تبدیلی سے متعلق خبر کے پیچھے کسی بھی غیرملکی سازش یا بیرونی ایجنسی کے ملوث ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔
انہوں نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں ایسی خبر کی باضابطہ تردید کرنا ضروری نہیں تھی، کیونکہ خبر میں کوئی خاص دم نظر نہیں آتا جس پر باضابطہ ردعمل دیا جاتا۔ ان کے مطابق صرف اتنا کہنا کافی تھا کہ یہ خبر درست نہیں۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ اس معاملے کو غیرضروری سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی پر کابینہ میں شمولیت کے لیے کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے اور موجودہ نظام طے شدہ انتظام کے تحت ہی آگے بڑھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس نظام میں کوئی بڑی تبدیلی لائی گئی تو اس سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی بھی اسی نظام کا حصہ ہے لیکن ان کا کابینہ میں شامل ہونا اب ممکن نہیں رہا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی واضح نظام موجود نہیں، غربت میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوام مسلسل مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو بعض اوقات تحریک کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم تحریک کا مقصد ملک اور آئین کی بالادستی ہونا چاہیے نہ کہ کسی ایک شخصیت کو جیل سے نکالنے کے لیے دباؤ ڈالنا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی تحریک کا مقصد صرف عمران خان کو رہا کروانا ہے تو یہ تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ان کے مطابق جب بات آئین، قانون اور سیاسی استحکام کی ہو گی تو عمران خان کے مسئلے کا بھی حل نکل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے، اور خیبرپختونخوا میں حکومت بھی ان ہی کی ہے، اس لیے انہیں پہلے حکومت کی کارکردگی پر توجہ دینی چاہیے، تحریک بعد میں چلائیں۔
شاہد خاقان کا مزید کہنا تھا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ اگر تحریک کامیاب ہو جائے تو اقتدار میں آکر پی ٹی آئی کیا دے گی؟ اور بدقسمتی سے ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔