بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس نے ایک دوا ساز کمپنی کے مالک کو حراست میں لے لیا ہے جس کا تیار کردہ کھانسی کا شربت پینے سے 17 کم عمر بچوں کی ہلاکت ہوئی۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو اس گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سریسن فارماسیوٹیکل مینوفیکچرر نامی دوا ساز کمپنی کے خلاف اس وقت کارروائی شروع ہوئی جب مسلسل 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں۔ فارنزک تجزیے میں کھانسی کے شربت میں ڈائیتھیلین گلائکول نامی زہریلا کیمیکل مجاز حد سے 500 گنا زیادہ پایا گیا، جو ممکنہ طور پر ان اموات کا سبب بنا۔
عالمی ادارۂ صحت نے بھارت سے اس معاملے پر تفصیلی وضاحت طلب کی ہے اور دریافت کیا ہے کہ آیا متاثرہ شربت بیرون ملک بھی برآمد کیا گیا ہے یا نہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ بھارت کی تصدیق کے بعد وہ عالمی سطح پر میڈیکل الرٹ جاری کرنے پر غور کرے گا۔
دوسری جانب بھارتی ریاست تلنگانہ نے احتیاطی اقدامات کے تحت دو کھانسی کے شربتوں کے استعمال پر پابندی کا نوٹس جاری کر دیا ہے، جن میں زہریلے کیمیکل کی موجودگی بتائی گئی ہے۔