اسلام آباد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 جاری کر دیا ہے انہوں نے حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ترمیمی آرڈیننس کو سیکشن 28 کے ذیلی سیکشن 2 (چار) میں تبدیلی کے بعد منظور کیا۔
صدر مملکت نے آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 89 ایک کے تحت جاری کیا ہے جس کے مطابق آرڈیننس کی مدد سے نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 کی شق نمبر 28 سے شق نمبر 33 میں ترامیم کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کا مقصد نجکاری معاملات میں غیر ضروری تاخیر ختم کرنا، مسائل حل کرنا، قانون اور انصاف کے اُصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔ آرڈیننس کا مقصد نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کا قیام عمل میں لانا ہے۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کے پاس نجکاری سے متعلق دیوانی اور فوجداری معاملات پر سماعت اور فیصلوں کا اختیار ہوگا، نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 میں ملکی ہائی کورٹس کو دیے گئے اختیارات اب نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل ملک کی تمام ہائی کورٹس کو نجکاری معاملات پر بیک وقت دائرہ اختیار حاصل تھا۔ آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت تین ممبران پر مشتمل نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کا قیام عمل میں لائے گی۔
صدر مملکت نے حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ترمیمی آرڈیننس کو سیکشن 28 کے ذیلی سیکشن 2 (چار) میں تبدیلی کے بعد منظور کیا۔
عارف علوی نے مجوزہ حکومتی آرڈیننس میں اپیلیٹ ٹریبونل کا چیئرپرسن ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے بجائے سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج لگانے کی تبدیلی کی۔
آرڈیننس کے تحت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج نجکاری ٹریبونل کے چیئر پرسن ہوں گے۔ آرڈیننس میں کہا گیا کہ اپیلیٹ ٹریبونل کا ایک ٹیکنیکل ممبر اور ایک جوڈیشل ممبر بھی ہوگا۔
اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی سماعت کا اختیار سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ہوگا۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے سے متاثر کوئی بھی فرد 60 دن کے اندر اندر سپریم کورٹ کے سامنے اپیل دائر کر سکتا ہے۔ نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 کے سیکشن 30 اور 33 ختم کر دیے گئے۔