اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت آئین پرعمل نہیں کیا جا رہا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں اپنی ضمانتیں کروانے آیا ہوں، میرے خلاف متعدد کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ مختلف شہروں میں مختلف کیسز میں کس طرح جا سکتا ہوں ،یہ سمجھ سے بالاتر ہے ، اس کو ہم مسلط حکومت کہتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ 15 جنوری کو سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا، ان کو کہا کمشنرز اور چیف کمشنر کی تعیناتی کے لئے نام فائنل کئے جائیں، اس پر ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا،وسکتا ہے وزیراعظم کسی اجازت کے منتظر ہو ں ۔پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے رہنمائوں کی ملاقاتیں کروائیں گے۔
انہوںنے کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ، معیشت تباہ اور بلوچستان کی حالت خراب ہے، یہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلے کرنے والے ہیں، فیصلے کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ۔عمر ایوب نے کہا کہ کمیشن نہ بنانے کی وجہ سے پارٹی نے مذاکرات کا بائیکاٹ کیا ہے، انہوں نے بلوچستان کے موجودہ حالات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر حالات ٹھیک نہیں ہیں اور بارڈر پر بھی حالات خراب ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جمہوریت کا فقدان ہے اور 26ویں ترمیم پر ججز بھی بات کر رہے ہیں۔
پیکا ایکٹ میں ترامیم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کے گلے کا پھندہ ہے اور آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بہادر وزیراعلیٰ ہیں اور جنید اکبر پارٹی کے گراس روٹ ورکر ہیں جو پارٹی کو بہتر طریقے سے چلائیں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی متحد ہے اور جو لوگ پارٹی میں اختلافات کی باتیں کر رہے ہیں، وہ محض خواب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے کمیشن نہ بنانے پر پارٹی نے مذاکرات سے بائیکاٹ کیا ہے اور 28 جنوری کو ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔