اسلام آباد: وفاقی بجٹ 2025-26 آج شام پانچ بجے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سمیت متعدد اہم معاشی اقدامات متوقع ہیں۔
بجٹ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوگا، جس کا آغاز تلاوت، حدیث، نعت اور قومی ترانے سے کیا جائے گا۔ اس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسپیکر کی اجازت سے بجٹ پیش کریں گے۔ وزیر خزانہ بجٹ کے ساتھ مالیاتی بل 2025 اور دیگر متعلقہ دستاویزات بھی ایوان میں رکھیں گے۔
ذرائع کے مطابق، اس سال بجٹ کا حجم تقریباً 176 کھرب روپے ہوگا، جبکہ مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے، جن میں 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس سے حاصل کیے جائیں گے، اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 1,153 ارب روپے جمع کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
تنخواہوں میں اضافے کے لیے چار تجاویز زیر غور ہیں۔ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس، جبکہ مہنگائی کے پیش نظر تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ دو سابقہ ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں شامل کرنے کی بھی تجویز ہے۔ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کے لیے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے، جبکہ آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے استثنا دیے جانے کا امکان ہے۔ ان تجاویز پر حتمی فیصلہ بجٹ سے قبل وفاقی کابینہ کرے گی۔
بجٹ میں صنعتی شعبے کی بہتری کے لیے 7,000 سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کم کیے جانے کی توقع ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور این او سی کی شرط ختم کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے بھی بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ یکم جولائی سے پراپرٹی کی خریداری پر ایف ای ڈی ختم ہونے کا امکان ہے، جبکہ لیٹ فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ایف ای ڈی میں تبدیلی کی تجاویز دی گئی ہیں۔ اس اقدام سے تعمیراتی شعبے میں بہتری اور اضافی ریونیو کی امید ہے۔
اسی طرح، پراپرٹی کے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں بھی رد و بدل کی تجاویز شامل کی گئی ہیں، جبکہ یکم جولائی سے بلڈرز اور ڈویلپرز کی رجسٹریشن لازم قرار دیے جانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔