اسلام آباد: عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح خطرناک حد تک بڑھ کر 44.7 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو اس سے قبل 39.8 فیصد تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک نے لوئر مڈل آمدن والے ممالک کے لیے فی فرد روزانہ آمدنی کی غربت کی حد 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر مقرر کر دی ہے، جس کے تحت اب زیادہ افراد غربت کی لکیر سے نیچے شمار کیے جا رہے ہیں۔
اس نئے معیار کے بعد پاکستان میں غربت کی سطح 44.7 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی سب سے غریب آبادی کا تناسب 16.5 فیصد ہے، جن کی روزانہ آمدنی 3 ڈالر سے بھی کم ہے، جبکہ 88.4 فیصد پاکستانی ایسے ہیں جن کی آمدنی روزانہ ساڑھے 8 ڈالر سے کم ہے، جو اپر مڈل آمدن کی کیٹیگری سے باہر ہیں۔
یہ اعدادوشمار عالمی بینک نے 2017 کی مردم شماری کے مطابق مرتب کیے ہیں، جبکہ پاکستان میں نئی مردم شماری 2023 میں ہوئی تھی۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی 20 کروڑ 60 لاکھ تھی، اور رپورٹ کے مطابق تب غربت کا شکار آبادی ساڑھے 8 کروڑ تھی، جو اب بڑھ کر تقریباً ساڑھے 9 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔