میڈیا رپورٹس کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے صوبے میں امن و امان کے مسئلے پر اجلاس طلب کر رکھا تھا جس میں وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ کو بھی شریک ہونا تھا۔
اویس شاہ جب گورنر ہاؤس پہنچے تو ان کیلئے دفتر نہیں کھولا گیا۔ بیشتر افسران گورنر ہاؤس پہنچ گئے لیکن عملے نے دفاتر نہیں کھولے گئے۔گورنر ہاؤس میں ہائی لیول اجلاس ختم ہونے کے بعد افسران بغیر بریفنگ دئیے روانہ ہوگئے۔اس حوالے سے قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کاکہنا ہے کہ محرم میں امن و امان سے متعلق گورنر ہاؤس میں آج اہم اجلاس طلب کیا تھا تاہم عملے نے بتایا کہ کامران ٹیسوری دفاتر کی چابیاں بھی ساتھ لے گئے ہیں۔
دفتر بند کروانے پر اویس قادر شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئینی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کا پورا عملہ غائب ہوگیا۔ ایم ایس سمیت کوئی نظر نہیں آ رہا ہے۔اویس قادر شاہ نے کہا کہ اس طرح دفاتر بند کروانا عہدے سے مذاق ہے۔ گورنر ہاؤس کا عملہ سندھ حکومت سے تنخواہ لیتا ہے۔ امن و امان کے اجلاس میں رکاوٹیں ڈالنا شرمناک ہے۔
اویس قادر شاہ نے کہا کہ یہ آئینی منصب ہے کسی کی ذاتی بیٹھک نہیں۔ کامران ٹیسوری کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی۔ اگر آج اجلاس منعقد نہ ہوا تو کامران ٹیسوری کے خلاف عدالت جاؤں گا۔اویس قادر شاہ نے کہا کہ پولیس افسران گورنر ہاؤس پہنچ چکے ہیں، وزیر داخلہ بھی اسلام آباد سے یہیں آ رہے ہیں۔ اویس قادر شاہ کامزید یہ بھی کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری صاحب پہلے بھی کئی دفعہ آفس کی چابیاں اپنے ساتھ بیرون ملک لے جا چکے ہیں۔