نو عمر سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل کیس میں نامزد 22 سالہ ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ سعد نذیر کے روبرو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان قلمبند کروایا۔
ذرائع کے مطابق اپنے بیان میں عمر حیات کا کہنا تھا کہ چونکہ ثنا یوسف نے اس سے ملنے سے انکار کردیا تھا اس لیے طیش میں آکر اس نے قتل جیسا انتہائی قدم اٹھایا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ جب وہ پہلی بار ملاقات کے لیے ثنا کے گھر پہنچا تو سارا دن انتظار کیا لیکن ثنا نے نہ صرف اس سے ملنے سے انکار کیا بلکہ واپس چلے جانے کو کہا۔
ملزم کا مزید کہنا تھا کہ ثنا یوسف کی سالگرہ پر وہ تحفہ بھی لے کر گیا تھا جو اس نے قبل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ملزم نے دعویٰ کیا کہ ثنا نے 2 جون کو دوبارہ ملاقات کے لیے بلایا لیکن پھر بھی ملاقات نہیں ہوسکی جس پر وہ شدید طیش میں آگیا اور غصے میں آکر اس کے گھر میں گھس کر اسے قتل کر ڈالا۔
خیال رہے کہ 17 سالہ ثنا یوسف کو 2 جون کی شام ان کے گھر میں گھس کر قتل کیا گیا تھا، قاتل نے ان کے سینے پر دو گولیاں ماریں جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔
سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کر کے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا۔
ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ ان کی والدہ فرزانہ یوسف کی مدعیت میں سمبل پولیس اسٹیشن مں درج کیا گیا تھا۔