مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی چِپس تیار کرنے والی عالمی شہرت یافتہ کمپنی این ویڈیا بدھ کے روز دنیا کی پہلی 5 ٹریلین ڈالر مالیت کی کمپنی بن گئی، جس نے عالمی منڈیوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی دنیا کو ایک نئے دور کی جدت اور ترقی کی جانب لے جا رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق، کیلیفورنیا میں قائم اس ٹیکنالوجی کمپنی کے حصص کی قیمت 4.91 فیصد اضافے کے بعد 210.90 ڈالر تک پہنچ گئی۔ وال اسٹریٹ پر کاروبار کے آغاز کے ساتھ ہی کمپنی کی مارکیٹ ویلیو (سرمایہ کاری قدر) تاریخی سطح عبور کرتے ہوئے 5 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
یہ قدر نہ صرف فرانس یا جرمنی جیسے ممالک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سے زیادہ ہے بلکہ ٹیسلا، میٹا (فیس بک) اور نیٹ فلیکس جیسی تین بڑی کمپنیوں کی مشترکہ مالیت سے بھی بڑھ چکی ہے۔
دنیا کی دیگر دو بڑی کمپنیاں، مائیکروسافٹ اور ایپل، اس وقت تقریباً 4 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو رکھتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، این ویڈیا کے حصص میں حالیہ تیزی کی بڑی وجہ کمپنی کی شاندار فروخت، نئی تجارتی شراکت داریاں جن میں نوکیا کے ساتھ منگل کو کیا گیا معاہدہ بھی شامل ہے اور اس امکان کو قرار دیا جا رہا ہے کہ کمپنی کو جلد چین کی منڈی تک دوبارہ رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔
ایک مالیاتی تجزیہ کار نے کہا کہ “یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ کوئی کمپنی اس سنگ میل تک پہنچ سکتی ہے، مگر این ویڈیا کی آپریشنل کارکردگی اتنی مستحکم ہے کہ وہ تقریباً ہر ہفتے بڑے معاہدوں کا اعلان کرتی دکھائی دیتی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق، این ویڈیا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جینسن ہوانگ جنوبی کوریا میں جاری اے پی ای سی سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تعاون پر گفتگو کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں، این ویڈیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی حریف کمپنی انٹیل میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، تاکہ امریکا میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے — جو ٹرمپ انتظامیہ کی معاشی پالیسیوں کے مطابق مقامی پیداوار کے فروغ کی ایک بڑی کوشش ہے۔