پہلگام میں پیش آنے والے مشکوک حملے پر بھارت میں ہندو برادری اور ماہرین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
متعدد شہریوں نے اس واقعے کو مودی حکومت کا منصوبہ بند فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ہے، جس کا مقصد ملک میں جاری داخلی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا اور سیاسی مفاد حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔
بھارتی ہندو خاتون میناکشی بالی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ دراصل مودی حکومت کی ایک منظم سازش ہے، جو بہار انتخابات میں سیاسی فوائد سمیٹنے کے لیے کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی فوج واقعی اتنی طاقتور ہے تو دہشت گرد اس حد تک اندر کیسے داخل ہو سکتے ہیں؟ یہ سیکیورٹی اداروں کی کھلی ناکامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندو شہریوں کو نشانہ بنا کر الزام مسلمانوں پر ڈالنا پرانا سیاسی طریقہ ہے۔ مودی حکومت اس ہتھکنڈے کے ذریعے ہندو ووٹ بینک کو مضبوط کر رہی ہے، جبکہ وقف قوانین کو مسلمانوں کی املاک چھیننے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی اس حملے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف منظم مہم جاری ہے، جسے ریاستی سطح پر سرپرستی حاصل ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر بھارتی عوام نے اس ظلم پر خاموشی اختیار کی تو یہ ظلم دلتوں اور دیگر اقلیتوں تک بھی پھیل سکتا ہے۔