نئی دہلی: مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت میں آج بھی کروڑوں افراد خوراک جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں، جس سے ملک بھر میں غذائی بحران دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔
دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھارت میں صورتحال اس قدر تشویشناک ہو چکی ہے کہ کروڑوں افراد کو مناسب غذا تک میسر نہیں، جب کہ مودی سرکار کی پالیسیوں نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ورلڈ ہنگر انڈیکس کی تازہ درجہ بندی کے مطابق بھارت 105 ویں نمبر پر موجود ہے، جو کہ مودی کے معاشی ترقی کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔
ملک کی دولت پر امیر ترین ایک فیصد طبقے کا غلبہ ہے، جو مجموعی قومی دولت کا 40 فیصد حصہ رکھتے ہیں، جبکہ مڈل اور لوئر مڈل کلاس کے پاس محض 3 فیصد دولت موجود ہے۔ اس کے نتیجے میں 70 کروڑ کے قریب بھارتی شہری غذائی قلت جیسے سنگین مسئلے سے دوچار ہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی معاشی ترقی صرف اعداد و شمار تک محدود ہے، جبکہ دیہی آبادی بھوک اور غربت کا سامنا کر رہی ہے۔
اسی طرح ملک کی 90 فیصد لیبر فورس کو مقرر کردہ اجرت سے کم تنخواہ دی جاتی ہے اور 27 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔