کراچی میں جاری شدید گرمی کے دوران شہری 12 سے 14 گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ جھیلنے پر مجبور ہیں، لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کا 70 فیصد علاقہ لوڈشیڈنگ سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہے۔
شہر کے متعدد علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی بندش معمول بن چکی ہے۔ تکنیکی خرابیوں کے نام پر گھنٹوں بجلی بند کی جا رہی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ روایتی لوڈشیڈنگ بھی اسی شدت سے جاری ہے۔
شہر کے مختلف متاثرہ علاقوں میں اولڈ سٹی ایریا، ماڑی پور، لائنز ایریا، سرجانی، ماڈل کالونی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، اللہ والا ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، نیو کراچی، نارتھ کراچی، سٹی ریلوے کالونی، جامع کلاتھ، لیاقت آباد سمیت دیگر علاقے شامل ہیں، جہاں بجلی کی بندش 12 سے 14 گھنٹوں تک جا پہنچی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں، اس کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر کئی کئی گھنٹوں بجلی سے محروم رہتے ہیں۔ مرمت کے نام پر گھنٹوں بجلی کی بندش اور اس کے بعد معمول کی لوڈشیڈنگ نے زندگی کو عذاب بنا دیا ہے۔
شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ ہر ہفتے “مینٹیننس ورک” کے نام پر 12 گھنٹے بجلی بند کر دی جاتی ہے، جبکہ مینٹیننس کے باوجود مکمل لوڈشیڈنگ شیڈول پر عمل جاری ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک کا مؤقف
کے الیکٹرک کے ترجمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ جن فیڈرز پر بجلی کے بلوں کی مکمل ادائیگی کی جاتی ہے، وہاں بلا تعطل بجلی فراہم کی جاتی ہے اور شہر میں مفت بجلی کی فراہمی ممکن نہیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ شہر کی 70 فیصد کمرشل مارکیٹیں لوڈشیڈنگ فری فیڈرز سے منسلک ہیں جن میں موبائل مارکیٹ، الیکٹرانکس مارکیٹ، ایمپریس روڈ، لکی اسٹار، بولٹن مارکیٹ، لائٹ ہاؤس، زینب مارکیٹ اور عبداللہ ہارون روڈ شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ طارق روڈ، صدر بازار، داؤد پوتہ روڈ اور کھارادر جیسے کاروباری مراکز بھی لوڈشیڈنگ فری زون میں شامل ہیں۔ جب کہ 30 فیصد نیٹ ورک پر بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔
تاہم ترجمان کا بیان ادارے کے اپنے لوڈشیڈنگ شیڈول سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ کے الیکٹرک کی ایپ پر شہر کے کئی علاقوں میں 11 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا شیڈول موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کے پاس ایسا کوئی خودکار نظام موجود نہیں جس سے صرف نادہندگان کی بجلی بند کی جائے، اسی وجہ سے چوری یا عدم ادائیگی والے علاقوں کے ساتھ پورا فیڈر بند کر دیا جاتا ہے۔