اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں بِٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسے شعبوں کو بجلی کی فراہمی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو اس معاملے پر اعتماد میں نہ لینے اور بجلی کے نرخوں (ٹیرف) سے متعلق واضح مؤقف اختیار نہ کرنے پر باضابطہ وضاحت طلب کر لی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ بِٹ کوائن مائننگ کو بجلی کی فراہمی کے معاملے پر جلد ورچوئل مذاکرات کیے جائیں گے۔ ادارے نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ جب کرپٹو کرنسی کو اب تک پاکستان میں قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوئی، تو پھر اس کے لیے بجلی مختص کرنے کا جواز کیا ہے؟
آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ قرض پروگرام کے دوران کسی بھی بڑے فیصلے سے پہلے ادارے کو مکمل مشاورت میں شامل کیا جانا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق، بجٹ مذاکرات کے دوران حکومت کی اقتصادی ٹیم کو آئی ایم ایف کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر بجلی کی فراہمی جیسے حساس معاملے پر۔
مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے تمام اقتصادی معاملات پر ورچوئل مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ غلط فہمی سے بچا جا سکے۔