اربوں روپے کی لاگت سے تیار کی گئی اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت کی چھتیں بارش کے بعد ٹپکنے لگیں، جس کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش کے بعد ہائیکورٹ کی مسجد سے ملحقہ حصے میں پانی جمع ہو گیا۔
آج صبح اسلام آباد اور راولپنڈی میں مون سون کی پہلی بارش ہوئی، جو وقفے وقفے سے جاری ہے۔ موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی بھر گیا، جبکہ نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔
اس سے پہلے بھی ہائیکورٹ کی نئی عمارت میں نقائص سامنے آ چکے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت کی چھت پھٹ گئی تھی اور ان کے چیمبر میں پانی گرنے سے فرنیچر بھی خراب ہو گیا تھا، جس کی مرمت کا کام جاری رہا۔
ہائیکورٹ کے کینٹین کے قریب تیسرے فلور سے ماربل اکھڑ کر نیچے گر گیا، جہاں خوش قسمتی سے کوئی موجود نہیں تھا، لیکن آواز سے خوف و ہراس پھیل گیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ 14 سال قبل شاہراہ دستور پر نئی عمارت میں منتقل ہوئی تھی، جس میں 14 عدالتیں تعمیر کی گئی تھیں۔ یہ عمارت ریڈیو پاکستان اور دفتر خارجہ کے درمیان واقع ہے، جہاں ہائیکورٹ کی تمام شاخیں اور دفاتر منتقل ہو چکے ہیں۔ پرانی عمارت کو اب فیملی کورٹس، ماتحت عدلیہ اور ججز کے کورسز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس نئی عمارت کی تعمیر میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا کلیدی کردار تھا۔