متنازعہ پیکا ایکٹ اور صحافیوں کو درپیش مسائل پر انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے)نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی وزیر اعظم، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور صدر پی ایف یو جے کو بھی بھیجی گئی ہے جس میں پیکا ایکٹ پر تشوش کا اظہار کیا گیا۔
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں بڑھتے خطرات کا سامنا ہے، صحافیوں کو پیکا قانون کے تحت مقدمات، ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے خط میں کہا کہ پاکستان نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے کنونشنز پر دستخط کر رکھے ہیں، پیکا کے تحت آزادی اظہار اور بنیادی حقوق محدود ہو رہے ہیں، پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق 34 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں۔
خط میں کہا گیا کہ صحافیوں پر حملے، ہراسانی اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی اور تشدد کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے، پاکستان میں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا سامنا ہے، پاکستان میں صحافیوں کو غیرقانونی برطرفیوں اور سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔
آئی ایف جے نے کہا کہ سپریم کورٹ کو براہ راست اپیلوں کی اجازت دینا ہائی کورٹس کو بائی پاس کرنے کے مترادف ہے، آئی ایف جے نے پاکستان میں دو مشن بھیجے، جنہوں نے میڈیا ورکرز سے براہ راست ملاقاتیں کیں، سپریم کورٹ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لے اور حکومت کو قانون میں ترامیم کی ہدایت دے۔
خط میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کیا جائے، پاکستان میں ایک سال کے دوران 7 صحافی قتل کیے گئے، چیف جسٹس سے اپیل ہے پیکا قانون کا فوری ازسرنو جائزہ لیا جائے۔