پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششیں بارآور ثابت ہو رہی ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی مؤثر حکمتِ عملی نے زراعت، کان کنی، توانائی اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سعودی عرب کے ویژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقتصادی راہداری کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کے قیام پر غور کیا جا رہا ہے، جو دو برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
یہ شراکت داری گوادر پورٹ کے ذریعے جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان تجارتی روابط کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ پاک سعودی اکنامک کوریڈور، سی پیک کی طرز پر ترقی، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا کرے گا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ خطے میں سرمایہ کاری کے فروغ، روزگار کے مواقع میں اضافے اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات 700 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں، جب کہ سعودی سرمایہ کار زراعت، کان کنی، توانائی اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، مجوزہ معاہدہ سرمایہ کاروں کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد فراہم کرے گا اور کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری اور گوشت کی پیداوار کے منصوبوں کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔
ایس آئی ایف سی اور حکومتِ پاکستان نے مشترکہ طور پر معاشی استحکام اور بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اپنی کوششوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔