پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ معرکہ حق کے دوران بھارت کسی بھی پاکستانی طیارے کو گرانے میں ناکام رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں بلکہ ملکی دفاعی ٹیکنالوجی کی بہتری اور مؤثر نظاموں پر توجہ دے رہا ہے۔
غیر ملکی جریدے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے کبھی اعداد و شمار یا حقائق سے کھیلنے کی کوشش نہیں کی۔ ان کے مطابق فوجی ترقی کی حکمتِ عملی مؤثر نظاموں کی شمولیت اور دفاعی خود انحصاری پر مبنی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان مشرق اور مغرب دونوں سے جدید دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے، ساتھ ہی اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے دفاعی ترجیح مقابلہ نہیں بلکہ کارکردگی اور عملی مؤثریت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے دفاعی اقدامات کشیدگی میں اضافے کے بجائے علاقائی استحکام پر مبنی ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ شفافیت کو برقرار رکھا ہے اور کسی قسم کی معلومات چھپانے یا توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ بھارت مئی میں ہونے والی فضائی جھڑپوں کے دوران کسی بھی پاکستانی طیارے کو نشانہ نہیں بنا سکا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی چینی ساختہ جے-10 سی طیاروں نے معرکہ حق آپریشن میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور بھارتی فضائیہ کے کئی طیاروں کو نشانہ بنایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چینی ساختہ دفاعی نظام توقعات کے مطابق مؤثر ثابت ہوئے ہیں، جنہیں پاکستانی فورسز نے کامیابی سے استعمال کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے پاس چینی نظاموں کے ساتھ ساتھ امریکی ایف-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو دفاعی خریداری میں توازن اور اعتماد کی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ بلومبرگ کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کے خلاف پاکستانی میزائلوں کی کامیابی نے امریکی دفاعی منصوبے کو تیز کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے چین میں تیار کردہ پی ایل-15 میزائل کے ذریعے بھارتی جنگی طیاروں کو 100 میل دور سے نشانہ بنایا، جس کے بعد امریکی ایئر فورس اور نیوی نے اپنے جدید ہتھیاروں کی تیاری کے لیے اضافی فنڈنگ کی درخواست دی۔