توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے 342 کے تحت اہم بیانات عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔ بشریٰ بی بی نے اپنے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا کہ بلغاری جیولری سیٹ قواعد و ضوابط کے مطابق قیمت ادا کرکے اپنے پاس رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی انعام اللہ شاہ کو یہ ہدایت نہیں دی کہ صہیب عباسی سے کم قیمت لگوائے۔ انعام اللہ شاہ پی ٹی آئی سیکریٹریٹ اور وزیراعظم ہاؤس دونوں جگہ ملازم تھا اور دو جگہوں سے تنخواہیں وصول کرنے کے باعث اسے برطرف کیا گیا۔
عمران خان نےکہا فرض کریں کہ انعام اللہ نےمجھے کم قیمت لگوا کر 3 ارب 20 کروڑ کا فائدہ دیا،تو 2 ماہ بعد اسے صرف 70 ہزار زائد تنخواہ لینے پر برطرف کیوں کروں گا؟اس بنا پر پراسیکوشن کا کیس ختم ہوتا ہے جس کے حقائق ہی درست نہیں،مرکزی گواہ انعام اللہ شاہ قابل اعتماد نہیں،وہ جہانگیر ترین کا آلہ کار تھا۔
عدالت نےسوال کیا کہ ہار اور انگوٹھی کی قیمت اٹلی سے 7 کروڑ سے زائد لگی،آپ کیا کہیں گے؟ جس پر عمران خان نےکہا نیب کا دائرہ اختیار نہیں،اس لیےاٹلی سےلگائی قیمت بطورشہادت پیش نہیں ہو سکتی،چیئرمین نیب نےبغیراختیارمئی 2024 کو وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی کو معافی دی،ایف آئی اے نےکبھی تحقیقات نہیں کیں،رولز کےخلاف من گھڑت رپورٹ جمع کرائی،توشہ خانہ ون کیس میں گواہ انعام اللہ اورصہیب عباس نے بلغاری سیٹ کا ذکرنہیں کیا،ممنوعہ فنڈنگ کیس اور سائفرسےکچھ نہیں ملا تو اب یہ کیس بنا دیا۔
بانی پی ٹی آئی نےجواب میں کہا 2018 کی توشہ خانہ پالیسی کےمطابق تحفہ صرف رپورٹ نہ کرنے پر ایکشن ہوسکتا تھا،توشہ خانہ تحائف 7 سے 10 مئی 2021 کے درمیان وصول کیےجس پر نیب کیس بنا،
ایف آئی اےکےدائر اختیار کے حوالے سے توشہ خانہ رولز مکمل خاموش ہیں،اسی بنیاد چوتھےجعلی توشہ خانہ کیس میں مجھے اور میری بیوی کو بری کرنا چاہیے،نومبر 2022 سے میرے خلاف ایسے من گھڑت کیسز بنائے جا رہے ہیں۔
اسی پربشری بی بی نےاپنےبیان میں کہا پردہ نشین خاتون ہوں،کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا،میں نے بھی انعام اللہ شاہ کو قیمت کم لگانےکا کبھی نہیں کہا،ایک جرم پر بار بارسزا نہیں ہو سکتی،توشہ خانہ میں ایسا ہی کیا جا رہا ہے،ملزمان نے گزشتہ روز اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں جواب جمع کرایا تھا۔