سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج صرف عمران خان کا پیغام پہنچانے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے تو کل یہی طرزِ عمل پوری قوم کے خلاف بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ محض ایک فرد کا نہیں بلکہ آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق سے جڑا ہوا ہے۔
کچہری میں میڈیا سے گفتگو کے دوران علیمہ خان نے کہا کہ اگر کسی کی بات پسند نہ آئے تو اس کے خلاف مقدمہ بنا دینا کوئی آئینی طریقہ نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ میڈیا ٹاک میں ایسی کون سی دہشت گردی ہوتی ہے جس پر مقدمے قائم کیے جا رہے ہیں۔ یہی قانونی نکتہ ہم عدالت کے سامنے لے کر آئے ہیں تاکہ اس رویے کو چیلنج کیا جا سکے۔
علیمہ خان نے کہا کہ مجھ پر الزام کسی ہنگامے یا غیر قانونی سرگرمی کا نہیں بلکہ صرف عمران خان کا پیغام 10 سے 15 صحافیوں اور یوٹیوبرز تک پہنچانے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میڈیا نے اسی پیغام کو پوری قوم تک پہنچا دیا تو پھر میڈیا کو بھی اسی مقدمے میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح عمران خان اور ان کے مقدمات ہیں، ہم ملاقات کے لیے جیل جاتے ہیں، ٹرائل میں پیش ہوتے ہیں اور اسی دوران وارنٹ نکال دیے جاتے ہیں۔ یہ ایک منظم دباؤ اور خوف کی فضا ہے جسے ہم آئینی طریقے سے عدالتوں میں چیلنج کر کے ختم کریں گے۔ آئین پاکستان ہر شہری کو اظہارِ رائے کا حق دیتا ہے۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ ہمارے خلاف 60 سے 70 مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں، کبھی راولپنڈی سے تو کبھی اسلام آباد سے وارنٹ نکال دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ دباؤ اور مقدمات ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتے، ہم قانونی اور سیاسی طور پر اس ماحول کو بدلیں گے۔