کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ایک اسٹریٹ کرمنل کو دو پولیس اہلکاروں سے موبائل فون چھیننے کی کوشش پر مجموعی طور پر 23 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔
یہ فیصلہ جوڈیشل کمپلیکس سینٹرل جیل کراچی میں قائم انسدادِ دہشت گردی عدالت نمبر 15 کے جج نے سنایا۔ عدالت نے استغاثہ کے وکیل نصراللہ مجید اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد ملزم اللہ رکھا کو پانچ مختلف الزامات میں قصوروار قرار دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، ملزم کو دفعہ 397 کے تحت 7 سال قید، اقدامِ قتل، غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور دہشت گردی کے تحت 5، 5 سال جب کہ سرکاری اہلکار کو ڈیوٹی سے روکنے پر ایک سال قید کی سزا دی گئی۔ عدالت نے واضح کیا کہ “شہر میں موبائل فون، موٹرسائیکل اور قیمتی اشیاء چھیننے کے جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، اور درجنوں افراد ان واقعات میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔”
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ “اگر ایسے مجرموں کو سخت سزائیں نہ دی جائیں تو جرائم کی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔ جرم اس معاشرے میں پنپتا ہے جہاں قانون اور سزا کا خوف ختم ہو جائے۔”
عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جس کی عدم ادائیگی پر اسے مزید قید کا سامنا کرنا ہوگا۔
استغاثہ کے مطابق، 12 اپریل کو پولیس اہلکار وقار اور عمر خان اپنی موٹر سائیکل پر ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے کہ قائدآباد، ملیر میں نیشنل ہائی وے پر آہنی پل کے قریب دو ملزمان نے انہیں روک کر موبائل فون اور دیگر اشیاء چھیننے کی کوشش کی۔ مزاحمت پر ملزمان نے فائرنگ کی، جس سے ایک اہلکار زخمی ہوا، تاہم جوابی کارروائی میں ایک ملزم اللہ رکھا زخمی ہو کر گرفتار ہوگیا، جب کہ اس کا ساتھی موقع سے فرار ہو گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نے عدالت کو ملزم کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ پیش کیا، جس سے اس کے جرائم میں ملوث ہونے کی عادت ظاہر ہوتی ہے، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ ہر مقدمہ اپنے مخصوص شواہد اور حالات کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔