افغانستان کے شمالی شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور تقریباً 260 زخمی ہوگئے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلہ زمین کی سطح سے 28 کلومیٹر گہرائی میں آیا، جب کہ مزارِ شریف کی آبادی تقریباً 5 لاکھ 23 ہزار ہے۔
صوبہ سمنگان کے محکمہ صحت کے ترجمان صمیم جوئیندہ نے رائٹرز کو بتایا کہ اب تک اسپتالوں سے موصولہ رپورٹس کے مطابق 150 زخمی اور 7 شہیدوں کی اطلاعات ملی ہیں جنہیں مختلف طبی مراکز منتقل کردیا گیا ہے۔
افغان طالبان کی وزارتِ دفاع کے مطابق زلزلے سے بلخ اور سمنگان کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے، جہاں متعدد شہری جاں بحق یا زخمی ہوئے۔ فوجی ریسکیو ٹیمیں اور ہنگامی امدادی دستے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور لوگوں کو ملبے سے نکالنے، زخمیوں کو منتقل کرنے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کا عمل شروع کردیا۔
وزارتِ صحت کے ترجمان شرافت زمان نے کہا کہ تمام قریبی اسپتالوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور امدادی ٹیمیں سرگرم ہیں۔ ان کے مطابق جاں بحق اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
یو ایس جی ایس کے پیجر سسٹم نے زلزلے کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا ہے، جس کے مطابق بڑے پیمانے پر جانی نقصان اور تباہی کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس شدت کے زلزلے عام طور پر قومی یا علاقائی سطح کے ردعمل کے متقاضی ہوتے ہیں۔
بلخ کے ترجمان حاجی زید کے مطابق زلزلے سے مزارِ شریف کی تاریخی نیلی مسجد (روضۂ شریف) کا کچھ حصہ بھی منہدم ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، تاہم رائٹرز کے مطابق ان مناظر کی فوری طور پر آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی۔