لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اور پیراگون سوسائٹی کیس میں خواجہ برادران کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد کردی ہے، جس پر نیب حکام نے لیگی رہنماؤں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش تبدیلی کے معاملے پر چیئرمین نیب نے درخواست پر فیصلہ کردیا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب نے تفتیش تبدیلی کی درخواست منظور نہیں کی، چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر ڈی جی نیب کو تفتیش سے روک دیا گیا۔خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ ہمیں علم نہیں قیصر امین نے سعد رفیق کے خلاف کیا بیان دیا، مجسٹریٹ سے قیصرا مین کا بیان ریکارڈ کروایا پھر دوسرے جج کے روبرو کروایا۔
وکیل نے کہا کہ قیصر امین پر تشدد کیا گیا اور نشہ آور ادویات کے زیر اثر بیان لیا گیا۔ نہیں بتایا گیا خواجہ برادران کو کن الزامات پر گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ چاہتے کیا ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ تفتیش سے متعلق چیئرمین نیب کے حکم کا مراسلہ دیا جائے، ڈی جی نیب مسلسل ن لیگ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں ان پر اعتماد نہیں۔وکیل نے کہا کہ چیئرمین نیب کا فیصلہ اور 3 روز کا وقت دیا جائے تاکہ جواب دیں، ڈی جی نیب کے خلاف ہم نے ثبوت دیے ان کے پاس نہ بھیجا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی جس کے بعد نیب نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔
یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔
خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں مطلوب تھے۔