نگران وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو پہلے ایچ نائن اور پھر ایف نائن کی تجویز دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے پہلے سے منہ ڈھانپے ہوئے تھے اور کچھ لوگ چاہتے تھے کہ یہاں کشیدہ صورتحال پیدا ہو۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ تمام بچوں اور عورتوں کو فوری طور پر رہا کر دیا گیا ہے اور جن مردوں کی شناخت ہو گئی ان کو بھی رہا کر دیا گیا تاہم کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی شناخت اور ان سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے لیکن جو لوگ ایف آئی آر میں نامزد ہیں ان سے متعلق کل تک رپورٹ آ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کسی قاعدے اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ بلوچستان کی عوام کا پرامن احتجاج 23 دنوں سے چل رہا تھا اور اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس پرامن احتجاج کو بھرپورسیکیورٹی مہیا کر رہی تھی۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ بعض اوقات مجبوری کے تحت کچھ اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں اور بڑے نقصان سے بچنے کے لیے حکومت کو اقدام کرنے ہوتے ہیں۔ خفیہ معلومات تھیں کہ احتجاج کے دوران ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبدالمالک بلوچ نے بھی وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ مسئلے کا حل نکالا جائے اور بعض اوقات لوگ ان باتوں پر بھی یقین کر لیتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ کچھ مقامی افراد نے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی اور چہرہ ڈھانپ کر کچھ لوگوں نے پتھراؤ کیا جس کے بعد صورتحال خراب ہوئی۔