چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ جب ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹنے تھے تو الیکشن کی کیا ضرورت تھی۔
سندھ ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت ہوئی جس میں رولنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ جب ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹنے تھے اور فیصلے کرنے تھے کہ صدر کون ہوگا، وزیراعظم کون؟ گورنر شپ کو کس دی جائے گی تو پھر الیکشن کرانے کی کیا ضرورت تھی؟
چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح آپ لوگوں نے الیکشن کرائے دنیا تعریف کر رہی ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا بھی دنیا کو بتا رہا ہے کہ پاکستان میں کس طرح کے الیکشن ہوئے۔ انٹرنیٹ یہاں بھی نہیں چل رہا تھا، وہاں بھی نہیں چل رہا تھا اور کہیں بھی نہیں چل رہا تھا۔ انٹرنیٹ بند کر کے دنیا میں اپنا کیوں تماشا بنا رہے ہیں؟
اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی تھی لیکن ابھی تو انٹرنیٹ چل رہا ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کی وجہ سے انٹر نیٹ سروس بند کی گئی تھی، انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال پر مخصوص علاقوں میں سروس بند کی جاتی ہے لیکن پورا ملک بند کر کے مذاق بنا دیا۔ وفاقی حکومت تو صوبائی حکومت پرملبہ ڈال رہی ہے۔ ماشااللہ آپ لوگ جیسی پلاننگ کرتے ویسا کر لیتے ہیں، کون ملک چلا رہا ہے؟ ایسا مت کریں لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں اور لوگوں کو سب پتہ کون کیا کرا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پریشر کُکر کی ہلکی سیٹی بجتی ہے اسے بجنے دیں، ایسا نہ ہو جیسے سیٹی بند کرنے پر پریشر کُکر کی طرح سب پھٹ جاتا ہے اس طرح دھماکا ہو جائے۔