وزیراعظم شہباز شریف نے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی چیلنجز اور علاقائی ترقی کے حوالے سے اہم نکات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں اور علاقائی خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیر ہے۔
اجلاس کی کامیاب میزبانی پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) رکن ممالک کے ساتھ اجتماعی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو خطے کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر پیش کیا، بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے اور اس کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجاویز پیش کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا ضروری ہے، جبکہ توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے منصوبوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
خطائی سلامتی کے حوالے سے وزیراعظم نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور غیر منطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اشتعال انگیزی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ جواب دیا۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانی پاکستانی عوام کے لیے لائف لائن ہے اور بھارت کا یہ اقدام جارحیت کے مترادف ہوگا۔
اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) ٹرانسپورٹ کوریڈورز کے آغاز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ خطے کو تاریخی ہم آہنگی کی بنیاد پر مضبوط بنانا چاہیے۔ انہوں نے غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیراعظم نے تمام رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ یکجہتی اور باہمی تعاون کو بڑھاتے ہوئے خطے کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کریں۔