ٹوکیو:جاپان میں پارلیمانی انتخابات کے بعد سانائے تاکائچی ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن گئی ہیں، جسے تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ سانائے تاکائچی نے ایوانِ زیریں اور ایوانِ بالا دونوں میں اکثریتی ووٹ حاصل کر کے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا۔
ایوانِ زیریں میں سانائے تاکائچی نے 149 کے مقابلے میں 237 ووٹ حاصل کیے جبکہ ایوانِ بالا میں دوسری ووٹنگ میں انہوں نے 46 کے مقابلے میں 125 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ پہلی ووٹنگ میں وہ محض ایک ووٹ کے فرق سے اکثریت حاصل نہ کر سکی تھیں۔
چوسٹھ سالہ قدامت پسند رہنما کو جاپان میں آئرن لیڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے ان کی تیسری کوشش تھی۔ ان کی جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران چار وزرائے اعظم تبدیل کیے ہیں۔
سانائے تاکائچی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سخت گیر دھڑے سے تعلق رکھتی ہیں اور جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی قریبی ساتھی سمجھی جاتی ہیں۔ انہیں پارٹی کے اندرونی حلقوں میں مضبوط اور بااثر رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
نئی وزیراعظم کو جن بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ان میں سست معیشت کو سہارا دینا، امریکا اور جاپان کے تعلقات میں توازن پیدا کرنا، اور اسکینڈلز و اندرونی اختلافات سے دوچار حکمران جماعت کو متحد رکھنا شامل ہے۔