وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معیشت میں استحکام کے عمل کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بنیادی معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور مائیکرو اکنامک استحکام کے حصول میں نمایاں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی پاکستان کے معاشی استحکام کا ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، جبکہ حکومت کا ہدف پائیدار اور دیرپا معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی سمت درست ہے اور عالمی اداروں کی جانب سے مثبت اشارے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان کی مالی صورتحال بہتر سمت میں گامزن ہے۔
ٹیکس اصلاحات پر ایف بی آر چیئرمین کا بیان
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.49 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی ریونیو اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے ذریعے ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد تک لے جانا ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے 15 اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جبکہ وفاقی حکومت پر ریونیو بڑھانے کا زیادہ دباؤ ہے۔ ان کے مطابق رواں مالی سال میں انفرادی ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، تاہم بجٹ میں منظور شدہ اقدامات پر عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ٹیکس اصلاحات کا ہفتہ وار جائزہ لیتے ہیں اور تمام ادارے ایف بی آر کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
توانائی کے شعبے میں بہتری پر وزیر توانائی کا بیان
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے مؤثر کام کیا ہے، جب کہ حکومت نے گردشی قرضوں میں نمایاں کمی لانے کے لیے جامع پلان تیار کیا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق ایک سال کے دوران گردشی قرضوں میں 700 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں حکومت خود بجلی نہیں خریدے گی بلکہ صارفین کو پری پیڈ میٹرنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے تکنیکی مسائل حل کرنے سے نمایاں بچت ہوئی ہے اور یہ اصلاحات ملک کے توانائی ڈھانچے میں دیرپا بہتری لائیں گی۔