دنیا بھر میں نوجوانوں کی عمر کے افراد میں کینسر کے بڑھتے ہوئے واقعات ماہرینِ صحت کے لیے گہری تشویش کا باعث بن چکے ہیں۔ تازہ تحقیقاتی رپورٹس اور صحت سے متعلق عالمی اداروں کے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ 15 سے 39 سال کے درمیان عمر رکھنے والے افراد میں کینسر کی مختلف اقسام تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس سنگین اضافے کی چند بڑی وجوہات وہ طرزِ زندگی ہے جسے ہم معمولی سمجھ کر نظرانداز کر رہے ہیں۔ ان میں فضائی، آبی اور زمینی آلودگی، پلاسٹک کے خطرناک کیمیکل، اور غیر معیاری و مصنوعی خوراک کا روزمرہ استعمال شامل ہے۔
ہوا میں موجود نہایت باریک ذرات، جنہیں مائیکرو ذرات یا ذرہ آلودگی کہا جاتا ہے، انسانی جسم میں سانس کے ذریعے داخل ہو کر پھیپھڑوں، خون اور خلیوں کے نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی ذرات مختلف سانس کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر جیسے مہلک مرض کی بھی ایک بڑی وجہ بنتے جا رہے ہیں۔
اسی طرح پانی اور مٹی میں شامل زہریلے اجزا جیسے صنعتی فضلہ، خطرناک دھاتیں اور کیمیکل، خوراک اور پینے کے پانی کے ذریعے انسانی جسم میں شامل ہو کر خلیاتی ساخت میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں، جو وقت کے ساتھ کینسر کا سبب بنتے ہیں۔
پلاسٹک کا بڑھتا ہوا استعمال بھی صحت کے لیے ایک نہایت سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسے پلاسٹک کی بوتلیں، کھانے کی پیکنگ، تھیلیاں اور حتیٰ کہ بچوں کے کھلونے بھی ایسے کیمیکل پر مشتمل ہوتے ہیں جو انسانی جسم کے ہارمونی نظام کو بگاڑ دیتے ہیں۔ یہ بگاڑ خاص طور پر نوجوانوں میں ہارمونی توازن کو متاثر کر کے تولیدی صحت، جلد از جلد بلوغت، اور سینے، گردے و خون کے کینسر کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
تحقیقات یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ ان کیمیکل سے جسم میں ایسا کیمیائی خلل پیدا ہوتا ہے جو مختلف اقسام کے کینسر کے آغاز کی بنیاد بن جاتا ہے۔
ایک اور اہم وجہ خوراک ہے۔ آج کی نوجوان نسل فاسٹ فوڈ، بازاری و پروسیس شدہ اشیاء، مصنوعی ذائقے، زیادہ نمک و چینی اور کم غذائیت والی خوراک کا عادی ہو چکا ہے۔ ایسی خوراک جسم میں سوزش پیدا کرتی ہے اور معدہ، آنتوں و جگر کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کے نتیجے میں کینسر پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایسی خوراک جو ریشہ، قدرتی وٹامن اور معدنیات سے خالی ہو، انسانی جسم کی قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتی ہے۔ جب کہ موٹاپا، جو اس خوراک کا ایک بڑا نتیجہ ہے، بڑی آنت، چھاتی، گردے اور پتے کے کینسر سے منسلک پایا گیا ہے۔
ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر طرزِ زندگی میں مثبت اور سنجیدہ تبدیلی نہ لائی گئی، تو آنے والے برسوں میں نوجوانوں میں کینسر ایک وبائی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین، اساتذہ، پالیسی سازوں اور نوجوان نسل کو اس بارے میں بھرپور شعور دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ پلاسٹک کے بے جا استعمال سے اجتناب، خالص اور قدرتی خوراک کا انتخاب، اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف پالیسی سطح پر سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
کینسر اب صرف عمر رسیدہ افراد کی بیماری نہیں رہا بلکہ نوجوان نسل بھی تیزی سے اس کی لپیٹ میں آ رہی ہے، اور اس کی بڑی وجہ ہماری روزمرہ کی وہ عادتیں ہیں جنہیں ہم معمولی سمجھ کر نظرانداز کرتے ہیں، مگر وہی معمولات ہماری زندگی اور صحت پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔